آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
حسب موقع جواب نہ دے کر بھی شدت اختیار کرنا فرمایا کہ ایک شخص کا خط آیا ہے کہ تصویر کا رکھنا گناہ صغیرہ ہے یا کبیرہ؟ میں نے جواب لکھا ہے کہ کپڑوں کے بکس میں کبھی آگ رکھتے ہوئے بھی یہ تحقیق کی ہے کہ یہ چھوٹی چنگاری ہے یابڑا انگارہ۔۱؎ فرمایا کہ ایک خط آیا ہے لکھا ہے کہ بے ٹکٹ ریل کے سفرکرنے میں ابتلائے عام ہے اس میں کوئی گنجائش نکالنی چاہئے۔ جواب: کیا ایسے ابتلائے عام کی وجہ سے کوئی چیز جائز ہوجاتی ہے عوام کے نزدیک علماء صرف اس کام کے لیے رہ گئے ہیں کہ جس معصیت میں ان کو ابتلاء ہوجایا کرے اس کو وہ معصیت کی فہرست سے نکال دیاکریں ۔۲؎سوال کا جواب نہ دے کر نکیر کرنا فرمایا :یہیں پر اس زمانہ میں ایک علی گڑھ کا طالب علم عصر کے وقت آیا مگر نماز نہیں پڑھی اس نے مجھ سے ترک موالات ہی کے متعلق پوچھا تھا میں نے کہا کہ پہلے تو اپنی خبر لو، انگریزوں سے ترک موالات اس لیے کیا تھا کہ ترکوں سے لڑے، مگر نماز جو نہیں پڑھی تو خدا سے ترک موالات کیوں کیا؟ شاید اس لیے کہ اس نے انگریزوں کو غلبہ کیوں دیا۔۳؎مصلحتاً سوال کا جواب نہ دے کر ٹال دینا فرمایا کہ ایک خط آیا ہے لکھا ہے کہ پیرکو سب باتوں کا علم ہونے کا جس کا عقیدہ ہو، وہ شخص کافر ہے یا کیا؟ بہت سے لوگ اس کی اقتداء سے باز رہتے ہیں ؟ ------------------------------ ۱؎ الافاضات ۱۸؍۳۷۔ ۲؎ الافاضات ۱؍۲۹۔ ۳؎ الافاضات ۲؍۴۵۔