آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
سونے چاندی کے بٹن کے سلسلہ میں احتیاطی رجوع تردد کی صورت میں دوسرے علماء سے تحقیق کا مشورہ سوال : (۱۳۶)آپ کی کتاب صفائی معاملات مطبوعہ رزاقی کانپور صفحہ۴ میں بیان بعضے متفرق حلال وحرام چیزوں کے بیان میں یہ مسئلہ ہے کہ: ’’چاندی سونے کے بوتام یعنی بٹن اور گھنڈی لگانا جائز ہے ‘‘۔ اس مسئلہ میں آپ سے یہ دریافت کرتاہوں کہ واقعی سونے چاندی کے بوتام لگاناجائز ہے یااس کتاب میں کاتب سے غلطی ہوئی ہے ؟ آپ اس کا خلاصہ تحریر فرمائیں !اگر جائز ہے، اس کی تشریح ہوتو بہت بہتر ہوتا کہ اطمینان ہو۔ الجواب: کاتب کی توغلطی نہیں ہے ،میں نے ہی لکھا ہے اور اس میں کسی قدرقیاس سے بھی کام لیا ہے، اصل مسئلہ جودرمختار وغیرہ میں ہے اس کے الفاظ یہ ہیں ولابأس بازرارالذہبالخ ازر ارجمع زرکی ہے ،اور زر کا ترجمہ ہے گھنڈی، اورعلت لکھی ہے لأنہ تابع للباس ،پس اس علت کے اشتراک سے زر کے مفہوم میں توسع کرکے بوتام کو شامل سمجھاگیا ہے ،اتنا تصرف اس میں قیاس کا ہے ،پس یہ حقیقت ہے ا س فتوی کی ،مگر چند روز سے خود مجھ کو اس میں تردد ہوگیا،وجہ ترددیہ ہے کہ ایک بڑے محقق کا قول اس باب میں یہ سنا ہے کہ زر سے مراد گھنڈی ہے جو کلابتوں کے تاروں سے بنی ہوئی ہو،اور کپڑے میں سلی ہوئی ہو ، بوتام مراد نہیں ،اور پوری تابع ایسی ہی گھنڈی ہے ،پس بہتر یہ ہوگا کہ اور علماء سے تحقیق مزید کرلیجئے ۔ (ایضاً) مدت ہوئی حضرت مولانا قاری عبدالرحمن پانی پتی رحمۃ اللہ علیہ کا قول کہ اس ازرار سے مراد کلابتون کی گھنڈی ہے ،بٹن اس میں داخل نہیں ،ان کے