آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
با ب۸ آداب استفتاء احکام سے ناواقف لوگوں کیلئے رسول اللہ ﷺ کی ہدایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشادفرماتے ہیں اِنَّمَاشِفَائُ الْعَیِّ السُّوَالُ۔۱؎ (ترجمہ )مرض جہل کی شفاء سوال ہے یعنی اگر کسی بات کی خبرنہ ہوتو اس سے شفاء پوچھ لینا ہے اور الفاظ گوعام ہیں لیکن مراد حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی خاص ہے یعنی جہل سے ہر جہل مراد نہیں ہے بلکہ احکام الٰہی سے جہل مراد ہے اس لئے کہ حضورﷺ کو دنیا کے قصوں سے کیا بحث ہے، حضور جس غرض کے لئے بھیجے گئے ہیں اسی سے بحث ہوگی پس جہل کا مضاف الیہ وہی امر ہوگا کہ جس کا تعلق بواسطہ یا بلاواسطہ دین سے ہو،پس جہل سے دین کا جہل مراد ہوگا اور یہ مطلب نہ ہوگا کہ تجارت یازراعت میں کسی امر کو تم نہ جانو تو اس سے شفا ء سوال ہے ۔ پس حاصل یہ ہوگا کہ اگر اللہ جل جلالہ کے احکام سے ناواقفیت ہو، تو اس کی شفاء پوچھنا ہے ۔ پس بے خبری سے مراد اللہ ورسول کے احکام سے بے خبری ہے ، دوسرے یہ کہ جس موقع پر یہ حدیث وارد ہے وہ بھی اسی پر دال ہے اور وہ یہ ہے کہ بعض صحابہ رضی اللہ عنہم سے فتوی دینے میں غلطی ہوگئی تھی اس پر حضور نے یہ ارشاد فرمایا تھا ،جیسا آیت کے لئے اس کا شان نزول ہوتا ہے اسی طرح حدیث کے لئے سبب ورود ہوتا ہے جیسے شانِ نزول کے جاننے سے آیت کی تفسیر ہوتی ہے اسی طرح سببِ ورودِ حدیث کے جاننے سے حدیث کی شرح ہوتی ہے ،پس اس قصہ کو ملانے سے مراد صاف طورسے متعین ہوگئی کہ اگر احکام دینیہ سے بے خبری ہو تو اس سے شفاء پوچھ لینا ہے یہ حاصل ہے حدیث شریف کا ۔۱؎ ------------------------------ ۱؎ ابن ماجہ،کشف الخفاص ۱۹۲ج۱ ۲؎وعظ السوال ملحقہ اصلاح اعمال ص۳۲۵