آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
باب۶ علمی وفقہی مکاتبت(۱) حضرت مولانارشید احمدصاحب گنگوہی ؒ اور حکیم الامت حضرت تھانویؒ کی مکاتبت میلاد النبی ا کے مسئلہ میں فقیہ النفس حضرت مولانا رشید احمد صاحب گنگوہیؒ کی باکمال شخصیت محتاج تعارف نہیں ، حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی نور اللہ مرقدہ (جو حضرت گنگوہیؒ و تھانویؒ دونوں کے پیرو مرشد ہیں ) کے بعد حضرت حکیم الامت نے حضرت گنگوہیؒ کی طرف مراجعت فرمائی اور انہیں کو اپنے پیر و مرشد کے قائم مقام بنایا۔ حکیم الامت حضرت تھانویؒ نے اپنے پیر و مرشد کے ارشاد کے مطابق شہر کانپور میں علم دین کی نشر واشاعت اور امت کی اصلاح و تربیت میں مصروف تھے آپ کے خطبات و مواعظ کا نہ صرف شہر کانپور بلکہ اطراف و نواحی میں بڑا چرچا تھا کانپور علاقہ میں میلاد کے نام پر دینی محفل منعقد کرنے کا بڑا رواج تھا۔ جس میں وعظ کے بعد میلاد و سلام بھی ہوتا، حضرت تھانویؒ نے حالات کے تحت اور شرعی گنجائش سمجھتے ہوئے توسع سے کام لیا اور مجالس مولود میں شرکت فرماکر احیاء سنت کی تبلیغ کو غنیمت سمجھا، حضرت گنگوہیؒ کو جب اس کا علم ہوا تو آپ نے بیزاری وناگواری کا اظہار فرمایا حضرت تھانوی کو جب اس کا علم ہوا تو آپ معافی کے خواستگار ہوئے اور اس کے بعد علمی و تحقیقی مراسلت کا سلسلہ شروع ہوا ،سنت و بدعت کے موضوع پر یہ ایسی علمی و تحقیقی دلچسپ اور مفید معلومات پر مشتمل مراسلت ہے کہ ہر صاحب علم و افتاء کے لیے اس سے واقفیت بہت ضروری ہے۔