آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی اہم معاملہ درپیش ہوتو اپنے رب سے سات مرتبہ استخارہ کرو پھرغور کرو، تمہاراقلبی رجحان جس جانب ہو اس کو اختیار کرو، کیونکہ خیر اسی میں ہے،حضرت امام نووی ؒ فرماتے ہیں : استخارہ کے بعد جس جانب شرح صدر ہوجائے اس کو اختیار کرے، لیکن استخارہ سے پہلے ہی جس بات کی طرف قلبی رجحان تھا اس کو نہ کرے (کیونکہ وہ استخارہ کا ثمرہ نہیں ) استخارہ کا کامل طریقہ نماز پڑھ کر ہے ، بغیر نماز کے محض دعاء سے بھی اصل سنت ادا ہوجاتی ہے اور استخارہ ہوجاتا ہے ۔۱؎ حکیم الامت حضرت تھانویؒ فرماتے ہیں : اب اس باب میں قول مشہور ہی کوترجیح معلوم ہوتی ہے ،واللہ اعلم،پس( اب میرے نزدیک راجح یہ ہے کہ) استخارہ کے بعد اگر کسی شق کا رحجان قلب میں آجائے تواس پر عمل کرے ،اور اگرکسی کارجحان نہ ہوتوجس شق پر چاہے عمل کرے۔ نوٹ: احوط یہ ہے کہ دونوں فصلیں دکھلاکر دوسرے علماء سے بھی مشورہ کرلیا جائے۲؎ ۔بہشتی زیور اور تعلیم الدین کے بعض مقامات کی اصلاح مقام اول: بہشتی زیور میں عشاء کے بعد چارسنتیں لکھ دی ہیں ، صحیح یہ ہے کہ دوسنت ہیں اور دونفل ۔ مقام دوم: بہشتی زیور میں ایام بیض ۱۲۔۱۳۔۱۴ تاریخوں کو لکھ دیا ہے صحیح ۱۳۔۱۴۔۱۵ ہیں ۔ مقام سوم: تعلیم الدین وبہشتی زیور میں تیجے چالیسویں وغیرہ کے بدعت ------------------------------ ۱؎ فیض القدیر ص۵۷۶ ۲؎ بوادرالنوادر ص۴۷۶ج۲ نادرہ ۷۶