آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
حضرت نے جواب میں فرمایا کہ بھائی ہم نے فتوی پر عمل کیا، اس نے تقویٰ پر عمل کیا،یہ تو تواضع کا جواب ہے مگر اسی طرح کا سوال مولانا محمود الحسن سے کسی نے کیا تھا حضرت نے محققانہ جواب دیا کہ عوام الناس کے مفاسد کی جیسی اس کو خبر ہے ہم کو نہیں ، حضرت نے حقیقت کو ظاہر فرمادیا۔۱؎بہشتی زیور کے ایک مسئلہ پر ایک صاحب کا اشکال اور حضرت تھانویؒ کا جواب میں دیوبند سے سہارنپور جانے کا ارادہ کررہا تھا دیوبند ہی میں مجھ کو ایک خط ملا جس میں بہشتی زیور کے اس مسئلہ پر اعتراض تھا کہ: ’’مرد مشرق میں اور عورت مغرب میں اور ان کا نکاح ہوجائے اس کے بعد بچہ پیدا ہوجائے تو نسب ثابت ہوگا‘‘۔ جب میں سہارنپور پہنچا تو معلوم ہوا کہ ایک شخص بازاروں میں یہ اعتراض بیان کرتا پھرتا ہے اور مجھ سے ایک دن پہلے مولانا خلیل احمد صاحب کے پاس بھی آیا تھا اور مولانا کے دو گھنٹے خراب کئے پھر بھی نہیں مانا۔ جب میں سہارنپور پہنچا تو میرے پاس بغل میں بہشتی زیور دبائے ہوئے آئے، میں نے کہا فرمائیے اس نے بہشتی زیور کھول کر سامنے رکھ دیا اور کہا اس کو ملاحظہ فرمائیے، میں نے کہا کہ اس کو میں نے چھپنے سے پہلے ملاحظہ کرلیا تھا بعد میں ملاحظہ کی حاجت نہیں ، کہا کہ اس مسئلہ کی بابت کچھ دریافت کرنا چاہتا ہوں میں نے کہا یہ بتلاؤ کہ مسئلہ سمجھ میں نہیں آیا یا اس کی وجہ سمجھ میں نہیں آئی کہا کہ مسئلہ تو معلوم ہوگیا وجہ سمجھ میں نہیں آئی، میں نے کہا کہ آپ کو کچٖھ مسائل اور بھی معلوم ہیں ، کہا ہاں ! میں نے کہا آپ کو سب کی وجہ معلوم ہے؟ کہا نہیں ، میں نے کہا بس اس کو بھی ایسے ہی مسائل کی ------------------------------ ۱؎ حسن العزیز ۴؍۲۶۳