آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
ان کے ساتھ کوئی معاملہ اہل اسلام کا کرناجائز نہ ہوگا۔ قادیانی قطعیات کے مکذب ہیں ۔۱؎ اب تویہاں تک نوبت آگئی ہے کہ لوگوں کو اس پرشبہ ہوتاہے کہ قادیانی تواپنے کو مسلمان کہتا ہے پھر علماء اس کو کافر کیوں کہتے ہیں ،خوب سمجھ لو کہ اس کا اپنے کو مسلمان کہنا ایسا ہے جیسے مسیلمہ کذاب نے نبوت کادعویٰ کیا اور اپنے کو مسلمان کہتا تھا ،نمازپڑھتا تھا حضور کی رسالت کی تکذیب نہ کرتا تھا، بلکہ صرف اپنی رسالت کا دعویٰ بھی کرتاتھا کہ جیسے یہ رسول ہیں ایسا ہی میں بھی رسول ہوں ۔۲؎مسئلۂ تکفیرسے متعلق چندکوتاہیاں اور ضروری ہدایات (ماخوذازاصلاح انقلاب) کفر کا فتوی دینے میں بے اعتدالی اور کوتاہی اس میں بھی یہ بڑی کوتاہی ہے کہ ذرا تدبیر سے کام نہیں لیتے ، قائل کے قول کا کوئی محمل صحیح نہیں سوچتے، بس مفتی صاحب کو جو بات ناگوار ہوئی فوراً کفر کا فتویٰ لگادیا، بلکہ بعض اوقات محمل صحیح سمجھ میں بھی آجاتا ہے پھر بھی اس کو ذہن سے دفع کرکے اپنا غیظ نکالتے ہیں ، بلکہ اس سے بڑھ کر یہ کہ وہ بیچارہ قائل وجہ کفر کا خود انکار کررہا ہے اور محمل صحیح کی تصریح کررہا ہے مگر جب بھی اس کو معافی نہیں دی جاتی، تکفیر ہی کی سزا اس کے لیے بحال رہتی ہے، حالانکہ حدیث میں تصریح ہے، لاَ تُکَفِّرہ بذنب وَلاَ تُخْرِجہ عَن الإسلام۔( ابوداؤد) اور فقہاء نے فرمایا ہے کما فی رد المحتار عن الخلاصۃ: اذا کان فی المسئلۃ وجوہ یوجب التکفیر ووجہ واحدٌ یمنعہ فعلی ------------------------------ ۱؎ امدادالفتاویٰ ص۵۹،وص۱۰۹ج۶ ۲؎ ملفوظات حکیم الامت ص۱۹ ج۴ قسط ۳