آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
ایک صورت اس میں اور بھی ہے وہ یہ کہ بعض بدعتی فرقوں کے کفر میں علماء کا اختلاف ہے سوکافر قراردینے والوں کے نزدیک توسنیہ کا نکاح ایسے شخص سے باطل ہے اور غیر مکفرین کے نزدیک یہ نکاح غیر کفو میں ہے۔ احقر کا معمول اس مختلف فیہ صورت میں فتویٰ دینے کا یہ ہے کہ جب تک نکاح نہ ہوا ہو ، بطلانِ نکاح کے قول پر عمل لازم ہے، کیونکہ اس میں احتیاط ہے کہ ایک اچھے عقیدہ والی عورت بداعتقاد مرد سے متعلق ہو اور بداعتقادبھی ایسا جس کی بداعتقادی بعض کے نزدیک حدکفر تک پہنچی ہے، اور جب نکاح ہوچکا تو صحت نکاح کے قول کو اخذ کرنا لازم ہے کیونکہ اب اسی میں احتیاط ہے ، کیونکہ اگر اس صورت میں بطلان کا قول لیاجائے اور اس بناء پر دوسرے سے نکاح کردیا جائے تواحتمال ہے کہ وہ پہلا نکاح صحیح ہوگیا ہوتو یہ دوسرا عقد ہمیشہ کے لئے زناہواکرے گا ،تو ایک دیندار عورت کا عمر بھر کے لئے زنا میں مبتلا ہونالازم آئے گا، اور صحتِ نکاح کے قول پر اس احتمال کا اعتبار نہیں کیاگیا۔۱؎قادیانی یقینا کافر ہیں اگر چہ توحیدورسالت کے قائل اور نماز پڑھتے ہیں مرزا کے اقوال کے دیکھنے کے بعد اس کے بقائِ اسلام کے قائل ہونے کی کچھ گنجائش نہیں چنانچہ خود مرزا کے رسائل میں وہ اقوال بکثرت موجود ہیں جن میں تاویل کرنا ایسا ہی ہے جیسے بت پرستی کو اس تاویل سے کفر نہ کہاجائے کہ توحید وجودی کی بنا پر یہ شخص غیرخدا کا عابد نہیں ۔ اب رہ گئے اس کے پیروتوقادیانی پارٹی تو ان کے اقوال کوبلاتامل مانتے ہیں ان پر بھی حکم بالاسلام کی کچھ گنجائش نہیں اور جب ان سے نفی اسلام کی ثابت ہوچکی تو ------------------------------ ۱؎ اصلاح انقلاب ص۱۳ج۲