آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
ہے ، کمانقل فی السوال عن عالمگیر یۃ لیکن بنا برنقل بعض اصحابِ امام احمد کے نزدیک اس میں جواز کی گنجائش ہے پس تحرز احوط ہے ،اور جہاں ابتلاء شدید ہو توسع کیا جاسکتا ہے۔۱؎ناجائز کا فتویٰ دینے کے ساتھ جائز صورت بتلانے کابھی اہتمام سوال: ہمارے یہاں جتنے سینے والے (درزی)ہیں سب نے یہ مقرر کررکھا ہے کہ جوکوئی شاگردکرے اس شاگرد سے دس روپیہ کی مٹھائی لے کر سب سینے والوں کو تقسیم کرے چاہے وہ خوشی سے دے یاناراضی سے دے مگر ضرور لینا چاہئے یہ روپیہ لینا جائز ہے یانہیں ؟ الجواب: اس طرح جائز نہیں ،البتہ اگر یہ ٹھہرجاوے کہ اتنے روز تک اور اتنے وقت تک سکھانے کی اجرت ہم دس روپئے یادس روپئے کی چیزلیں گے اس طرح جائز ہے، پھراتنے دنوں سکھلانا پڑے گا ، مگر پھر یہ روپیہ یاچیز اس شخص کی ملک ہوگی تقسیم کرنا واجب نہیں بلکہ چونکہ(اصرارسے) دوسروں کا مانگنا ظلم ہے اور تقسیم اس ظلم کی اعانت ہے اس لئے تقسیم کے جواز میں بھی شبہ ہے۔۲؎جائز صورت اور حلال شکل بتانے کا اہتمام سوال(۲۱۸)احقر سرکاری مدرسہ میں درجہ سوم وچہارم کی تعلیم دیتا ہے ،اور درجہ چہارم کو ہر سال میں چارماہ سود کے نکالنے کا قاعدہ بتلانا پڑتا ہے ،اور سوالات مشقیہ حل کرانے پڑتے ہیں ،علاوہ اس کے باقی عرصہ میں اور اس عرصہ میں اور حساب بھی سکھلاتاہوں ،اور مدرسہ میں ہندواور مسلمان سب قسم کے طلبہ ہیں ، لہٰذا اس درجہ کو تعلیم دینا میرے واسطے جائز ہے یانہیں ؟ درجہ سوم میں اور حساب کی تعلیم ہے سود کی نہیں ہے ۔ الجواب:آپ قبل تعلیم یہ کہہ دیا کریں کہ میں جو لفظ سود کہوں گا مراد میری وہ نفع جائز ہوگاجو کہ بلاشرط خود نیت کرلے کہ میں جب اس کا قرض اداکروں گا تو میں اپنے ------------------------------ ۱؎ امدادالفتاویٰ ص۳۴۳ج۳ ۲؎ امدادالفتاویٰ ص۳۴۷ج۳