آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
زَلُّ الْعَالِمِ زَلُّ الْعَالَمِ اللہ ایسے علماء اور مفتیوں سے بچائے ابھی حال ہی کا قصہ ہے کہ ایک صاحب اپنی ساس پر مفتوں ہوگئے اور چاہا کہ اس سے نکاح کریں ۔(چونکہ بڑے متقی تھے اس وجہ سے ناجائز تعلق رکھنا مناسب نہ جانا)ایک مولوی کے پاس گئے ایسے کم بخت نالائق کو مولوی کیسے کہوں ایسے ہی لوگوں نے تو مولویوں کو بدنام کردیا ۔ کام کے مولوی تو تھے نہیں صرف نام کے تھے اس وجہ سے کہ کچھ پڑھے لکھے تھے مگر افعال ان کے ایسے تھے کہ کسی جاہل کے بھی ویسے نہ ہوں گے چنانچہ انہوں نے ساس جیسی محرمہ علی التابید (جس کی حرمت ہمیشہ کے لئے ہوتی ہے اس )کو بھی حلال ہی کر چھوڑا جیسا ابھی معلوم ہوتا ہے، غرض اس دین فروش سے انہوں نے اپنی خواہش ظاہر کی کہ ساس پر میری طبیعت آگئی ہے اور ناجائز کام کرنا نہیں چاہتا، لہٰذا کسی طرح اس کو جائزکرکے اس سے میرانکاح کردو ، اس نے کہا بھلا ساس سے کہیں نکاح ہوسکتا ہے ،دنیا جانتی ہے کہ ساس ماں کے برابر ہے پھراس سے نکاح کیسے ہوسکتا ہے کہاکوئی صورت بھی ہے کہنے لگے کہ ایسا مشکل کام تم ہم سے لینا چاہتے ہو جس میں بہت دماغ خرچ کرنا ہوگا مگر خیر سوچیں گے اور سوچنے کے بعد کوئی صورت نکالیں گے ، مگر ایک ہزار روپیہ تم سے لیں گے چونکہ ساس کے اوپر طبیعت ان کی آئی ہوئی تھی اوراس سے نکاح کرنے کا ارادہ مصمم ہوگیا تھا لہٰذااتنے بڑے کام کے لئے ایک ہزارروپیہ کا دیدینا کیا بڑی بات تھی منظورکرلیا،افسوس ہے کسی نے سچ کہا ہے زَلُّ الْعَالِمِ زَلُّ الْعَالَمِ (عالم کی لغزش ایک جہان کی لغزش ہے )ایک گناہ تو جاہل کا ہوتا ہے کہ وہ