آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
زیادہ کاوش اور تنگی میں نہیں پڑنا چاہئے فرمایا : ایک بار مجھ کو عید کے روز شیر (سویاں ) پکانے کے متعلق بدعت کا شبہ ہوا، میں نے حضرت مولانا یعقوب صاحب کو لکھا حضرت نے جواب میں فرمایا کہ ایسے امور میں زیادہ کاوش نہیں کرنا چاہئے، لوگ بدنام کرتے ہیں اور عید کے روز سوئیوں کے پکانے کو کوئی عبادت اور دین نہیں سمجھتا جس سے بدعت ہونے کا شبہ ہو۔ یہ جواب جو حضرت نے فرمایا، یہی میری رائے ہے کہ اس میں تنگی نہیں کرنی چاہئے، آج کل اعتدال بہت کم ہے، افراط و تفریط زیادہ ہے اگر خیال نہیں تو بڑی بڑی معصیتوں اور بدعتوں کا خیال نہیں ہوتا اور خیال ہوتا ہے تو مباح تک پر ہاتھ صاف کرنے اور اس کو معصیت میں داخل کرنے کو تیار ہیں ۔۱؎ شاہ عبدالعزیز صاحب نے لکھا ہے کہ یہ جوبعض جگہ موئے مبارک کے نام سے پایاجاتا ہے اس کے متعلق زیادہ کاوش نہیں چاہئے اس سے کوئی حکم شرعی تو متعلق ہے نہیں محض زیارت سے برکت حاصل کرنا ہے سواس کے لئے دلیل ضعیف بھی کافی ہے ۔۲؎ (البتہ عوارض ومفاسد کے پائے جانے کی صورت میں منع کرنا ضروری ہوگا تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو، اصلاح الرسوم)مسلمانوں کے ساتھ حسن ظن کے پہلوکو غالب رکھنے اور وسعت قلبی کی ایک دقیق مثال اس سوال کے جواب میں کہ بعض لوگ اذان کے مقابلہ میں دیگر علامات وقت مثلاً گھنٹی (سائرن وغیرہ) کو ترجیح دیتے ہیں اور اذان کے مقابلہ میں گھنٹی کی توقیر ------------------------------ ۱؎ انفاس عیسیٰ ۶۱۴ ۲؎القول الجلیل ص۳۶