آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
غیرمسلم حکومت کا مقررکردہ مسلمان قاضی بھی شرعی قاضی ہے قال فی الدرویجوزتقلدالقضاء من السلطان العادل والجائرولوکان کافراً ذکرہ مسکین وغیرہ الااذاکان یمنعہ عن القضاء بالحق فیحرم اھ۔ (ص۴۶۸ج۴) وفی العالمگیریۃ والا سلام لیس بشرط ای فی السلطان الذی یقلد کذا فی التاتر خانیۃ اھ (ص۱۶۰ج۴) اس سے معلوم ہوا کہ ہندوستان میں اگر گورنمنٹ اپنی طرف سے کسی مسلمان کو قاضی بنادے اور جن مسائل میں قضائِ قاضی کی ضرورت ہے ان میں اس کو فیصلہ کا اختیار دے دے تو وہ شرعی قاضی ہوجائے گا اور اس کے فیصلے فسخِ نکاح وایقاعِ طلاق وثبوتِ نسب وحکمِ موتِ مفقودوغیرہ میں نافذ ہوں گے بشرطیکہ اس کو موافق حکمِ شرع فیصلہ کرنے کا اختیار دیاجائے ،خلاف حکم شرع فیصلہ پر مجبور نہ کیاجائے ۔۱؎کافر حکومت کے طرف سے مقررکردہ قاضی کی صحت پر ایک اشکال اور اس کا جواب (ایک بڑے عالم حضرت مولانا سجاد صاحب نے) ایک خط میں تقلد قضاء من الکافر پر اشکال لکھ کر بھیجا کہ یہ خلا ف ہے نص قرآنی لَنْ یَّجْعَلَ اللّٰہُ لِلْکَافِرِیْنَ عَلَی الْمُؤمِنِیْنَ سَبِیْلاً کے ۔ اس کا جواب یہا ں سے لکھا گیا کہ: تقلد قضا من الکافر ولایت سلطانیہ کی بناء پر نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ نصب قاضی کا فریضہ جو مسلمانو ں پر عائد ہوتا ہے وہ اس ------------------------------ ۱؎ القول الماضی ص۲۴