آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
مستفتیوں کے لئے چند ضروری ہدایات وآداب ۱- اپنا دستورالعمل اس باب میں یہ رکھیں کہ: جب کوئی ضروری بات پیش آئے اپنے عمل کرنے کے لیے نہ کہ مباحثہ کرنے کے لیے تو ایسے شخص سے مسئلہ پوچھیں جس کا معتبر و محقق ہونا صحیح ذریعہ سے معلوم ہو اور اس پر اعتماد بھی ہو۔ ۲- اور دلیل دریافت نہ کریں ۔ ۳- اور کسی اور عالم سے (وہی مسئلہ) بلا ضرورت نہ پوچھیں ۔ ۴- اور اگر جواب میں شبہ رہے اور شفا نہ ہو تو ایسے ہی صفت کے دوسرے عالم سے پوچھ لیں ۔ ۵- اگر جواب پہلے کے خلاف ہو تو پہلے (مفتی) کا جواب اس کے (دوسرے مفتی کے) سامنے اور اس کا جواب پہلے کے سامنے نقل نہ کریں اور جس قول پر قلب مطمئن ہو اس پر عمل کریں ۔ ۱؎استفتاء لکھنے کے آداب اور اگر استفتاء تحریراً ہو تو ان رعایات کے علاوہ اور بھی بعض رعایتوں کا لحاظ رکھیں : ۱- سوال کی عبارت اور خط بہت صاف ہو۔ ۲- حتی الامکان فضول غیر متعلق باتیں اس میں نہ لکھیں ۔ ۳- اپنا پتہ اور نام صاف لکھیں ۔ ۴- اگر کئی بار ایک ہی جگہ استفتاء لے جائیں تب بھی ہر خط میں پتہ و نام صاف لکھیں ------------------------------ ۱؎ اصلاح انقلاب ص:۳۱