آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
حدیث لولاک الخ کے متعلق رجوع اور مزید تحقیق سوال(۸۱) حضور نے فتاویٰ امدادیہ جلد ۴ص۹،۱۰ حدیث لولاک الحدیث کے بارے میں تحریر فرمایا ہے کہ: ظاہراً موضوع معلوم ہوتی ہے ، لیکن میں نے موضوعات کبیر لملاعلی قاری صفحہ ۵۹ مطبوعہ مجتبائی دہلی میں دیکھا کہ علامہ موصوف رقم طراز ہیں : لکن معناہ صحیح فقدروی الدیلمی عن ابن عباسؓ مرفوعاً اتانی جبرئیل فقال یا محمد لولاک ماخلقت الجنۃ ولولاک ماخلقت النار وفی روایۃ ابن عساکرلولاک ماخلقت الدنیا، اور بعض شروح نخبۃ الفکر میں دیکھا گیا کہ حدیث مذکور کی تصحیح کی گئی ہے ۔ الجواب: اس کے قبل بھی یہ روایات نظر سے گذریں جس کو کشکول میں درج کردیا تھا ،اب ترجیح الراحج میں لکھ دیا ۔۱؎ سوال: اب کی ترجیح الرجح صفحہ۵۲ پر جوالنور نمبر۲و۳ کا صفحہ ۸ہے ،کسی صاحب نے حدیث لولاک لما الخ کی کسی حدتک توثیق کرنا چاہی ہے ،اس کے متعلق عرض ہے کہ شوکانی نے اپنی کتاب’’ الفوائد المجموعۃ فی بیان الاحادیث الموضوعۃ‘‘ میں اسے موضوعات میں شمار کیاہے ،اور صفحہ ۱۱۶ (مطبوعہ محمدی پر یس لاہور)پر اسے درج کرکے لکھا ہے وقال الصنعانی موضوع اوربعینہٖ یہی عبارت طاہرالفتنی کی ’’تذکرۃ الموضوعات‘‘ (مطبوعہ مصر) کے صفحہ ۸۶ پر درج ہے ۔ جواب:اول تو بعض حضرات ان احکام میں متشدد ہوتے ہیں ، دوسرے اگر نفی حدیث کو روایت باللفظ پر اور مشیئت حدیث کو روایت بالمعنی پر محمول کیا جائے تو کوئی تعارض باقی نہیں رہتا ،پھر یہ احکام میں سے نہیں فضائل میں سے ہے جن میں توسع ہے ۔۲؎ ------------------------------ ۱؎ امدادالفتاویٰ ص۷۹ج۵ ۲؎ حکیم الامت نقوش وتاثرات ص۲۶۹