آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
کرتے ہیں ان کے متعلق کیا حکم ہے؟ جواب تحریر فرمایا: ’’گھنٹی بجنے پر آنا اور اذان پر نہ آنااگرگھنٹی کے احترام اور اذان کی بے حرمتی کی وجہ سے ہے تو واقعی یہ بہت قبیح وشنیع حرکت ہے ،لیکن کہیں ایسا سنا گیانہ دیکھا گیا،بلکہ اصل وجہ یہ ہے کہ نماز کا مداروقت پر ہے اور وقت کی علامات میں سے دیگرآلات کی طرح گھنٹی بجنا بھی ہے ،لہٰذا جو شخص گھنٹی بجنے پر مسجد آتا ہے اس کا مقصد گھنٹی کی کوئی خصوصیت نہیں ہوتی بلکہ اس نے اس کی آواز کو منجملہ معرِّفاتِ وقت قراردیا ہے ۔ اور مسلمانوں کے بارے میں بدگمانی کرنا خود اسلام کی بے توقیری ہے جواذان کی بے توقیری سے بڑھی ہوئی ہے ،واللہ تعالیٰ اعلم وعلمہ‘ اتم۔۱؎توسع اور تنگی کا معیار فتاویٰ کے اندر توسع ہونا چاہئے تاکہ حاملین کو تنگی نہ ہو مگر جہاں توسع میں اندیشہ ہو کہ لوگ اس امر کے متعلق یہ معلوم کرکے کہ جائز ہے بعض ایسی باتوں کو جائز سمجھ لیں گے جو باجماع ناجائز ہیں تو ایسے موقع پر توسع نہ کرنا چاہئے اگرچہ ایسے موقع پر توسع نہ کرنے کی وجہ سے بعض جائز باتیں پس جائیں گی۔۲؎بعض جائز امور بھی مقتداء کے لیے ناجائز ہوجاتے ہیں فرمایا کہ بعض مرتبہ میں ایک جائز بات کی اجازت مقتداء کو بھی نہیں دیتا جس میں لوگ اس مقتداء کے فعل کی سند پکڑیں گے اور ناجائز چیز کا ارتکاب کرنے لگیں گے اور عامی شخص کو اسی بات کی اجازت دیتا ہوں کیونکہ یہاں اندیشہ نہیں ہوتا کہ لوگ اس کی اقتداء کریں گے۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ امدادالفتاویٰ ج۱ص۱۶۱سوال ۱۶۰ مختصراً ترجمہ از فارسی ۲؎ الافاضات الیومیہ ص۱۴۹ج۱ ۳؎ الافاضات الیومیہ