آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
جس پر حدیث انزل القرآن علی سبعۃ احرف (شرح السنۃ مشکوٰۃ)دال ہوسکے۔بعدہ وہ تیسیر مرتفع ہوگئی، لا رتفاع العلۃ اور صحابہ رضی اﷲ عنہم کو اس نسخ یا ارتفاع کی قطعی طور پر اطلاع نہ ہوئی لہٰذا وہ اس اپنے قطعی مسموع پر جمے رہے اور قراء ت متواترہ بھی قطعی طور پر نہ پہنچی ہو، اس صورت میں صرف یہ خیال ہوتا ہے کہ بعد نسخ جو غیر قرآن تھا، قرآن کا اعتقاد کرتے رہے مگر ظاہر ہے کہ وہ معذرو تھے چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت درباب نسخ عشر رضعات اوربقاء خمس رضعات دلالت کرتی ہے کہ خمس رضاعات قرآن میں موجود ہیں ۔ (مسلم شریف ص۴۶۹)حالانکہ منسوخ ہوچکے تھے، اور نیز عبد اللہ بن مسعود کی قراء ت والذکر والانثی میں قول واﷲ لا اتابعہم (بخاری شریف ص۷۳۷) اور نیز یہ بھی ممکن ہے کہ بعد میں ان کو قراء ت متواترہ پہنچ گئی ہوں اوریہ انکار اس سے سابق ہو، چنانچہ بعض روایات در منثور سے ان مواقع میں مفہوم ہوتا ہے ۔ فقط والسلام، خلیل احمد عفی عنہ از سہارنپور ،یوم دوشنبہ یکم ربیع الاول ۱۳۲۵ھجواب از حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ جو جواب جناب نے تحریر فرمایا ہے بفضلہ تعالیٰ ہادم اساس اشکال ہے، شبہہ لکھتے وقت میرے خیال میں بھی آیا تھا مگر اب زیادہ تفصیل و تکمیل ہوگئی، حق تعالیٰ فیوض سامی میں برکت فرماویں والسلام۔ ۱؎ اشرف علی ۴؍ربیع الاول ۱۳۲۵ھ ------------------------------ ۱؎ ماخوذ از فتاویٰ خلیلیہ ص:۳۱۱تا۳۱۶