آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
تقدیر کب محقق ہوگی، یعنی اگر کسی فعل کی فرضیت کے لیے محض اس فعل پر قادر ہونا کافی ہو اور اس سے جو خطرات پیش آنے والے ہوں ان کی مدافعت پر قادر ہونا شرط نہ ہو، تو زبان سے انکار کرنا ہر حالت میں فرض ہونا چاہئے، کیونکہ زبان کا چلانا ہر وقت ہماری قدرت میں ہے پھر وہ کون سی صورت ہوگی جس کی نسبت حضور صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ اگر زبان سے بھی مٹانے کی قدرت نہ ہو تو دل سے مٹادے، اس سے ثابت ہوا کہ استطاعت سے مراد یہ ہے کہ اس فعل پر قدرت ہونے کے ساتھ اس میں ایسا خطرہ بھی نہ ہو جس کی مقاومت اور مدافعت و مقابلہ بظن غالب عادۃً ناممکن ہو ایک شرط یہ بھی ہے کہ اس دفاع کے بعد اس سے زیادہ شر میں مبتلا نہ ہوجائیں ۔ سوال: پھر کیا صورت ہے کشمیر کے مسلمانوں کی امدادکی؟ جواب: یہ صورت ہے کہ وہاں جاکر ان کو تبلیغ کی جاوے اور آپس میں اتحاد کی ترغیب دی جاوے اور جب قوت ہوجائے، لڑیں جہاد کریں ۔ سوال: دروازہ پر ہی روک لیا جاتا ہے گرفتار کرلیا جاتا ہے اندر جانے ہی نہیں دیا جاتا؟ جواب: آپ ہی دیکھ لیجئے کہ ایسی حالت میں آپ سے کشمیر کے مسلمانوں کو کیا امداد پہنچ سکتی ہے جب کہ وہاں تک پہنچنے پر بھی قدرت نہیں ، جتھوں کا جیل میں جانا، پٹنا، بھوک ہڑتال وغیرہ کرنا ، خودکشی کے مرادف ہے اور اگر خود کشی سے کسی کو فائدہ پہنچے تب بھی تو باوجود مو جب فوائد ہونے کے جائز نہیں ہے چہ جائیکہ کوئی فائدہ بھی نہ پہنچے تو اس کا درجہ ظاہر ہے یعنی اگر یہ معلوم ہوجائے کہ خود کشی کرنے سے کفار پر اثر ہوگا تو کیا خود کشی کرنا جائز ہوجائے گا؟اور یہ جیلوں میں جانا اور بھوک ہڑتال کرنا کیا خود کشی کے مرادف نہیں ہے؟ اگر کوئی نفع بھی خود کشی پر مرتب ہو تو یہ خود ہی اتنا زبردست نقصان ہے کہ جس کا