آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
دوسروں ہی کی کمائی میں میری بھلائی کی تدبیر کردی کیونکہ آخرت کے واسطے بھی میرے پاس کوئی سرمایہ نہیں ہے۔ مقررصاحب: نہیں اطمینان رکھئے افتراق نہ ہوگا، پس آپ وعظ شروع کیجئے ہم لوگ بہت پریشان ہیں ۔ حضر ت والا نے دوبارہ دعامانگی اور شروع کرنے سے پہلے فرمایا کہ احتیاطاًاتنا اور عرض کئے دیتاہوں کہ اگر ان مسائل کے متعلق یامیرے مسلک کے متعلق ترددہو تو اسکی تدبیریہ ہے کہ دوچار منصف مزاج اور سمجھدار آدمی میرے پاس تھانہ بھون چلے آویں اور وہاں اطمینان سے گفتگو کرلیں جب تک بات طے نہ ہو میں حاضرہوں خواہ ایک مہینہ کیوں نہ لگ جاوے اوریہاں مجھ کو مہمان بناکر تویہ قصے لے کر بنوانا مناسب نہیں ،جن کے یہاں مقیم ہوں انکا تو مہمان ہوں ہی میں اپنے آپ کو سب مسلمانوں کا مہمان سمجھتا ہو کیونکہ سب ایک ہیں اور آج کل تواتحاد کی لہراس قدر دوڑرہی ہے کہ اغیار کو بھی ایک ایسے بے غرض مہمان کے ساتھ ایسا برتاؤ نہیں چاہئے۔ مقرر صاحب: سنا ہے کہ عام لوگوں کی رسائی آپ تک تھانہ بھون میں نہیں ہوتی پھر اس کی ہمت کیسے ہو۔ حضرت والا:جس سے آپ نے یہ خبر سنی ہو اس سے پوچھئے کہ میرے یہاں کوئی چوکی پہرہ ہے یابڑا تھانہ تونہیں ہے میں تو بورئیے پر بیٹھنے والا معمولی آدمی ہوں ،میرے یہاں کسی کا گذارہ نہ ہونے کی کیا وجہ ہے اور زیادہ وہم ہے تو مجھ کو اس کا م کے لئے یہیں بلالیا کیجئے میں اطمینان سے گفتگو کروں گا۔ مقررصاحب: اور چند دیگر اشخاص ، اگر آپ کو بلایاجائے گا تو پھر آپ مہمان ہوں گے اس وقت بھی یہی کہاجاسکے گا کہ مہمان کے ساتھ ایسا برتاؤ نہیں چاہئے۔ حضرت والا:ہاں مہمان توہوں گا لیکن اسی کام کیلئے تیار ہوکر آؤں گا ، آج کی حالت اور اس وقت کی حالت میں فرق ہوگا خیال کیجئے کہ ایک شخص سفرکرے تجارت