آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
ارتفاع کی امید نہیں ہے عدم شرکت میں اس اصلاح کی ہرگز توقع نہ تھی ایک غرض تو شرکت سے میری یہ تھی۔ دوسرے میں نے وہاں دیکھا کہ وعظ میں کم لوگ آتے ہیں اور ان مجالس میں زیادہ اور ہرمذاق اور ہر جنس کے چنانچہ ان مجالس میں مواقع ان کے پند و نصائح اور اصلاح عقائد اور اعمال کا بخوبی ملے اور سینکڑوں بلکہ ہزاروں آدمی اپنے عقائد فاسدہ و اعمال سیئہ سے تائب و صالح ہوگئے بہت سے روافض سنی ہوگئے بہت سے سود خوار اور شرابی و بے نمازی وغیرہم درست ہوگئے، غرض اکثر حصہ وعظ ہوتا تھا دوسرا بیان برائے نام۔ تیسرے میں نے دیکھا کہ وہاں بدون شرکت ان مجالس کے کسی طرح قیام ممکن نہیں ذرا انکار کرنے سے وہابی کہہ دیا، درپے تذلیل وتوہین زبانی وجسمانی کے ہوگئے اور حیلہ وبہانہ ہر وقت ممکن نہیں ،تو یہ ممکن ہے اور کرتا بھی ہوں کہ فیصدی نوے موقع پر عذر کردیا اور دس جگہ شرکت کرلی اور شرکت بھی اس نظر سے کہ ان لوگوں کو ہدایت ہوگی اور یوں خیال ہوتا ہے کہ اگر خود ایک مکروہ کے ارتکاب کے دوسرے مسلمانوں کے فرائض وواجبات کی حفاظت ہو تو اللہ تعالیٰ سے امید ہے تسامح کی۔ بہر حال وہاں بدون شرکت قیام کرنا قریب بمحال دیکھا اور منظور تھا وہاں رہنا کیونکہ دنیوی منفعت بھی ہے کہ مدرسہ سے تنخواہ ملتی ہے اور بفضلہ تعالیٰ وعظ وغیرہ کے بعد تولینے کی مطلقاً میری عادت نہیں ہے باوجود اصرار کے صاف انکار کردیتا ہوں مگر تنخواہ ضرور لیتا ہوں اور دینی منفعت بھی میرے زعم میں تھی اور اب بھی ہے بلکہ روز افزوں ہے کیونکہ تعلیم و تدریس و وعظ وغیرہ کا سلسلہ جاری ہے، ان منافع کی تحصیل کی غرض سے منظور تھا کہ قیام کروں اور بدون شرکت قیام دشوار تھا اس ضرورت سے بھی شرکت اختیار کی لیکن ان سب اسباب و ضروریات کے ساتھ بھی اگر کسی دلیل صحیح و صریح سے مجھ کو ثابت ہوجاتا کہ اس کی شرکت موجب ناراضی اللہ و رسول کی ہے تو