آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
عامی شخص کو مسائل کے دلائل اور علتیں نہ دریافت کرنا چاہئے........ ۴۰۷ غیر ضروری اسرار اور علل پوچھنے کی مذمت.....................۴۰۷ آپسی بحث و مباحثہ کی وجہ سے استفتاء نہ کرناچاہئے...................................۴۰۸ غیر ضروری اور فضول سوال نہیں کرنا چاہئے...............................................۴۰۸ ضروری سوال کی تعریف.......................۴۰۹ سائل و مستفتی پر اہل علم وارباب افتاء کے آداب ملحوظ رکھنا ضروری ہے ..............۴۰۹ مسئلہ پوچھنے میں موقع و محل کی رعایت کرنا چاہئے.............................۴۱۰ راستہ چلتے مسئلہ پوچھنے کی ممانعت.......................................... ۴۱۰ سوال کرنے کا طریقہ............................................................... ۴۱۰ ہر سوال واضح اور علیحدہ علیحدہ ہونا چاہئے................................... ۴۱۱ ایک ہی مسئلہ کو بار بار نہ پوچھنا چاہئے...................................... ۴۱۱ ایک ہی مسئلہ کو کئی جگہ نہ دریافت کرنا چاہئے............................... ۴۱۱ ایک ہی مفتی کا انتخاب کرلینا چاہئے.............................................. ۴۱۲ ایک ہی مسئلہ کو کئی جگہ دریافت کرنے کی خرابی............................ ۴۱۲ ایک مفتی کا جواب دوسرے مفتی کے روبرو نہ نقل کرنا چاہئے............... ۴۱۲ ایک خط میں تین سے زائد سوال نہ کرنا چاہئے............................... ۴۱۳ ایک خط میں اس قدرسوالات کی کثرت نہ کرنا چاہئے......................... ۴۱۳ فصل(۲) ائمۂ مجتہدین اور علماء کے اختلافی مسائل پر اعتراض کرنا دراصل اللہ ورسول پر اعتراض کرنا ہے.........۴۱۴