آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
رہے، بحمدللہ اس کا مجھ پر کچھ اثر نہیں مجھ سے کتمانِ حق نہیں ہوتانہ کسی کی للّوپتّوہوتی ہے، میں تو ایک سیدھاسادھا مسلمان ہوں صاف اور سچی بات کہنا جانتا ہوں ، اپنے بزرگوں کا یہی طرز دیکھا یہی پسند ہے ۔۱؎ (۴۵)سوال (۱۲۸) زید ذیل کی عربی عبارت کو’’ صحیح حدیث‘‘ کہتا ہے، برائے خدامطلع فرماویں کہ یہ صحیح حدیث ہے یامصنوعی؟ ’’واذا تحیر تم فی الامور فاستعینواباہل القبور‘‘۔ الجواب: جو اس کو حدیث کہتا ہے اسی سے سند پوچھو،اور اگر ہوبھی تو اس سے کیا ثابت ہو ا ؟دوسرے اہل قبور سے مراد مطلق اہل قبورہیں خواہ عوام وجہلاء ہی کیوں نہ ہوں ، یا خاص اولیاء ومشائخ؟اگر ثانی ہے تو کیا دلیل؟اس شخص سے ان سب سوالوں کے جواب لو۔۲؎ (۴۶) ایک شخص نے دریافت کیا کہ غیر مقلد امام کے پیچھے ہم حنفیوں کی نماز ہوجاتی ہے یانہیں ؟ جواباً تحریرفرمایا کہ وہ خلافیات میں مقتدیوں کے مذہب کی رعایت کرتا ہے یانہیں اور تقلید کو جائز سمجھتا ہے یانہیں ؟ اور سلف کی شان میں گستاخی کرتا ہے یانہیں ؟ اور مقلدین کو مشرک یابدعتی کہتا ہے یانہیں ؟۔۳؎ (۴۷)ایک صاحب نے کہا کہ ایک شخص نے کہا کہ اب کوئی بزرگ نہیں رہا، فرمایایہ دریافت کرنا چاہئے کہ بزرگی سے تمہاری کیامراد ہے ؟اگر ریاضت ومجاہدہ مراد ہے تو بیشک اب ریاضت کرنے والے نہیں رہے اور اگر بزرگی سے مراد مقبولیت عنداللہ ہے تواب بھی ہزاروں ہیں اور ریاضت ومجاہدہ خود مقصود تھوڑاہی ہے، ریاضت ومجاہدہ سے توبس یہ مقصود ہے کہ نفس کی سرکشی کم ہوجائے اور اطاعت میں آسانی سے لگ سکے سوخود نفوس میں بھی پہلی سی قوت سرکشی کی نہیں رہی نہ اب پہلے جیسے قویٰ رہے، اس لئے مجاہدہ کی کمی مضر بھی نہیں ۔۴؎ ------------------------------ ۱؎ ملفوظات حکیم الامت ۲/۳۲۲ ۲؎ امدادالفتاویٰ ۵/۱۲۹ ۳؎ کمالات اشرفیہ۳۹۶ م ۲۲۲ ۴؎ القول الجلیل ص۵۱