آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
(۳۴)ایک صاحب نے لکھا کہ کافرسے سود لینا کیوں حرام ہے؟ میں نے جواب میں لکھا کہ کافر عورت سے زنا کرنا کیوں حرام ہے؟اصل بات یہ ہے کہ لوگ علماء سے ربط نہیں رکھتے، اگر ایسا کریں تو بہت سے شبہات حل ہوجائیں ۔۲؎ (۳۵) مجھ سے ایک دفعہ پوچھا گیا کہ سود کیوں حرام ہے …؟ میں نے کہا اس واسطے کہ حق تعالیٰ نے اس کو حرام کیا ہے، کہا کہ حق تعالیٰ نے کیوں حرام کیا؟ میں نے کہا کہ میں اس وقت مشورہ میں شریک نہ تھا جو وجہ پوچھ لیتا، اور اگر شریک ہوتا تب بھی یہی کہتا جو آپ لوگ حکام دنیا کے مشوروں میں رات دن کہا کرتے ہیں کہ جو ہجور کی رائے ہو،یا شاید یہ بھی کہہ دیتا کہ مسلمانوں پر ایک وقت افلاس کا آنے والا ہے لہٰذا اس کو حرام نہ کیجئے مگر مجھ سے کسی نے پوچھا ہی نہیں ۔ اب وہ صاحب کہنے لگے کہ حکم خداوندی تو حکمت سے خالی ہوگا نہیں وہ حکمت معلوم ہونا چاہئے، میں نے کہا حکمت ضرور ہے مگر میں بیان سے معذور ہوں کیونکہ آپ کی سمجھ میں نہیں آئے گی۔ کہنے لگے بیان تو کیجئے میری سمجھ میں آئے یا نہ آئے، میں نے کہا میرے پاس ایسا فالتو دماغ نہیں ہے، ہاں اس کی ایک صورت یہ ہے کہ کسی سمجھ دار طالب علم کو میرے پاس لے آؤ جو کم از کم ہدایہ پڑھتا ہو وہ مجھ سے یہی سوال کرے تو میں اس کو حکمت بتادوں گا، آپ بھی سن لیں ،اس صورت میں میرا بیکار وقت تو ضائع نہ ہوگا کیونکہ صحیح مخاطب سامنے ہوگا، اس وقت آپ کو بھی معلوم ہوجائے گا کہ آپ ان حکمتوں کے سمجھنے کے قابل نہیں ، افسوس آج کل تو پوچھنے والوں کی یہ حالت ہے کہ اس غرض سے مسئلہ پوچھتے ہیں کہ ہمار ے خیال کے موافق اس مسئلہ کو کردیا جائے اور جو لوگ اپنے آپ کو تعلیم یافتہ اور ریفارمر سمجھتے ہیں وہ تو پوچھتے ہی نہیں بلکہ خود بے دھڑک تحریف کرتے ہیں گویا دین ان کے گھر کا قانون ہے جو چاہا بنادیا۔۳؎ ------------------------------ ۱؎ ۲؎ دعوات عبدیت ص ۱۴۴ ۳؎التبلیغ ۱؍۱۳۲۔