آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
دیوبند کے لیے کرلیا تو اس کو ناجائز کہا گیا اس کی کیا وجہ ہے؟ میں نے جواب میں لکھا ہے کہ اکرام ضیف ضروری ہے لیکن ہر مہمان کا اکرام اس کے مذاق کے موافق ہوتا ہے نہ کہ داعی کے مذاق کے موافق، دیوبند میں جو کچھ کیا گیا اس میں گورنر صاحب کے مذاق کی رعایت تھی اورـآپ کے جلسہ میں جو کچھ ہوا وہ آپ کے مہمان (علماء)کے مذاق کے بالکل خلاف تھا اس لیے یہ جائز نہ تھا لیکن یہ جواب میں نے اس لیے دیا کہ معترض کی نیت درست نہ تھی باقی فی نفسہ اتنا تکلف کہیں بھی مناسب نہ تھا۔۱؎ (۳۱) ایک شخص نے کارڈ میں ایک طویل مسئلہ پوچھا ہے اور دفع دخل کے لیے لکھتے ہیں کہ یہ تکلیف کی بات تو ہے مگر رنجیدہ نہ ہونا۔ میں نے لکھ دیا ہے کہ ایسے جواب کے واسطے لفافہ آنا چاہئے اور یہ نصیحت کی بات ہے رنجیدہ نہ ہونا۔۲؎ (۳۲) فرمایا: ایک ہیڈ ماسٹر صاحب کا خط آیا ہے درود شریف اور قراء ۃ خلف الامام پر کچھ شبہ ظاہر کیا ہے مگر اس شخص کو لیاقت کچھ نہیں ، سمجھے گا کیا، میں نے لکھ دیا ہے کہ پہلے مبادی سیکھ لو تب جواب لکھوں گا ورنہ نہیں ۔ اسی طرح ایک اور انجینئر صاحب تھے وہ ان مبادی کے سیکھنے کے بارے میں فرمانے لگے کہ کیا اب ہم پھر سے بچوں کے ساتھ الف با پڑھیں ۔ میں نے کہا کہ اگر نہ پڑھو تو مقلد بنو، محقق بننے کا ارادہ نہ کرو۔۳؎ (۳۳) ایک صاحب نے عجیب بیہودہ سوال کیا ہے … لکھتے ہیں کہ میرے لیے میری اصلاح بہتر ہے یا میرے اہل و عیال کی میں نے جواب لکھ دیا ہے کہ کلیات لکھ کر سوال کرنا اصول کے خلاف ہے جزئیات ظاہر کرکے اپنی پوری حالت لکھو، اور پھر رائے معلوم کرو۔۴؎ ------------------------------ ۱؎ دعوات عبدیت ۱۴؍۱۳۵ ۲؎ کلمۃ الحق ص۱۸۳۔ ۳؎ کلمۃ الحق ص۱۳۲ ۴؎ الافاضات ۲؍۳۵۳