آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
بناء کرنے کی کیا ضرور ت ہوئی؟ اور دوسرے بزرگوں سے کیوں نہ نقل کروں اگر وہ بزرگ مجھ سے زیادہ جانتے ہوں تو کیوں نہ ان کا حوالہ دوں اس کی کیا وجہ ہے؟۔۱؎ (۲۹) فرمایا: امریکہ میں ایک شخص نے اشتہار دیا ہے کہ میرے دو دل ہیں ، اکثر لوگوں نے اس کا انکار کیا اور تمام عالم میں اس کا شور مچ گیا لوگوں نے سوالات تیار کرکے بھیجے میرے پاس بھی اس کے متعلق سوال آیا تھا، میں نے اس کے دو جواب لکھے ایک تو ظاہر نظر میں نہایت وقیع تھا اور دوسرا واقعی وقیع تھا، شبہ کا منشاء یہ تھا کہ قرآن مجید میں ہے:’’مَا جَعَلَ اﷲُ لِرَجُلٍ مِّنْ قَلْبَیْنِ فِیْ جَوْفِہٖ‘‘۔ تو یہ دعویٰ اس آیت کے خلاف ہوا … پہلا جواب یہ تھا کہ کلام اللہ میں ماضی کے لفظ سے ارشاد فرمایا ہے اور مراد یہ ہے کہ وحی کے نازل ہونے کے زمانہ تک ایسا نہیں ہوا تھا اس سے مستقبل کی نفی لازم نہیں آتی۔ دوسرا جواب جو واقعی جواب ہے یہ ہے کہ کلام اللہ میں بطور مثال کے فرمایا ہے زید بن حارثہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے متبنّٰی کی زوجہ کے قصہ میں مقصود یہ ہے کہ نبوت اور عدم نبوت دونوں وصف جمع نہیں ہوسکتے جیسے ایک شخص کے دو دل نہیں ہوسکتے اور تمام مثالوں میں اکثریت کا اعتبار ہوتا ہے اس میں کلیت ضروری نہیں ، یہ جواب میرے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے اور بلا ضرورت واقعہ کی تکذیب اور انکار کرنا میرے نزدیک مشکل ہے۔۲؎ (۳۰) دیوبند میں ایک مرتبہ گورنر صاحب کے استقبال کے لیے ظاہری آرائش اور حشمت بہت ہوئی تھی اس کے چند روز بعد ایک جلسہ میں علماء دیوبند کو مدعو کیا گیا میں کسی عذر کی وجہ سے نہیں جاسکتا تھا،علماء دیوبند خصوصاً مولانا محمود حسن صاحب خرافات کو دیکھ کر واپس تشریف لے گئے، داعی صاحب نے بطور شکایت کے ایک سوال تیار کیا کہ غیر مذہب آدمی کے لیے جو اہتمام کیا گیا اگر وہی ہم نے علماء ۔------------------------------ ۱؎ کلمۃ الحق ص۱۲۸۔ ۲؎ دعوات عبدیت ۱۲؍۱۳۴۔