آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
(۲۴) فرمایا: شاہ عبدالعزیزؒ سے کسی نے دریافت کیا کہ ہندوستان میں جمعہ کی نماز پڑھنا کیسا ہے، فرمایا: جیسے جمعرات کی نماز پڑھنا، اسی طرح کسی نے شاہ صاحب سے سوال کیا کہ فاحشہ عورت کی نماز جنازہ پڑھنا کیسا ہے؟ فرمایا: اس کے آشناؤں (یعنی زانیوں )کا کیسا سمجھتے ہو؟ حضرت شاہ صاحبؒ کو سائل کے فہم کے مطابق جواب دینے میں اللہ نے کمال عطا فرمایا تھا۔۱؎ (۲۵) ایک شخص نے بذریعۂ خط دریافت کیا کہ سحری کا وقت کب تک رہتا ہے فرمایا: جواب لکھا ہے کہ سحری و افطار کا وقت ہر روز کا جدا جدا ہے جس دن کا دریافت کرنا ہو اس دن کا غروب لکھو پھر میں جواب لکھوں گا۔۲؎ (۲۶) میں عید کا مصافحہ ابتدائً تو نہیں کرتا لیکن دوسرے کی درخواست پر کر بھی لیتا ہوں (یعنی اگر دوسرا کرتا ہے تو کرلیتا ہوں ) مگر مولانا گنگوہی نہیں کرتے تھے کیونکہ بدعت ہے اور میں مغلوب ہوجاتا ہوں ۔۳؎ (۲۷) فرمایا: ایک موضع میں ایک میاں جی نے مجھ سے ترک جمعہ کے فتوے کے بارے میں یہ کہا کہ تم یوں کہہ دو کہ اگر جمعہ ترک کرنے پر عذاب ہو تو ہمارے ذمہ ہے پھرہم جمعہ چھوڑدیں گے۔ میں نے کہا کہ تم یوں کہہ دو اگر پڑھنے پر عذاب ہوا تو میرے ذمہ پھر ہم اجازت دے دیں گے پھر میں نے کہا بھلے مانس ! جب کسی مولوی نے فتوی دیدیا تو وہ تو خود ذمہ دار ہوگیا زبان سے ذمہ دار بنے یا نہ بنے۔۴؎ (۲۸) ایک صاحب نے خط لکھا ہے کہ آپ کلکتہ کے فساد سے تو واقف ہوں گے بنائً علیہ اس کے متعلق یہ چند مسائل ہیں ان کے جواب سے مطلع فرمائیں ، اور اخیر میں تحریر فرمایا ہے کہ اپنا قول تحریر کیجئے گا کسی دوسرے بزرگ کا حوالہ نہ دیجئے گا۔ میں نے جواب لکھا ہے کہ اس تمہید کے بغیر کیا مسئلہ کا جواب نہ ہوسکتا تھا؟ اسی پر ------------------------------ ۱؎ کلمۃ الحق ص۵۰۔ ۲؎ کلمۃ الحق ص۸۴۔ ۳؎ کلمۃ الحق ص۱۲۳۔ ۴؎ کلمۃ الحق ص۱۲۸۔