آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
فـصـل (۵) سداّ للباب حکیمانہ طرز اختیار کرکے مستفتی کو پریشان کرنا................ ۱۵۲ دلیری ختم کرنے کے لیے مصلحتاً گول مول جواب دینا............. ۱۵۳ جواب نہ دے کر بھی سرزنش اور ملامت کرنا.............۱۵۴ ضرورت کے وقت مستفتی کو پریشان کرنا............. ۱۵۴ حسب موقع جواب نہ دے کر بھی شدت اختیار کرنا.............۱۵۵ سوال کا جواب نہ دے کر نکیر کرنا.............۱۵۵ مصلحتاً سوال کا جواب نہ دے کر ٹال دینا.............۱۵۵ بعض سوالوں کے جوابات لفافے ہی میں دئیے جاتے ہیں .............۱۵۶ اصلاح کی خاطر جواب نہ دینا................................................... ۱۵۶ مخاطب کی رعایت میں مضمون میں نرمی اختیار کرنا......................... ۱۵۶ جواب میں مخاطب پر بھی نگاہ رکھنا ضروری ہے............................ ۱۵۷ تشقیق کے ساتھ مختلف شقوں کا جواب دینا سخت غلطی ہے................. ۱۵۷ تشقیق کے ساتھ جواب دینے کی خرابی. ............. ۱۵۸ حکیم الامت حضرت تھانوی ؒکا معمول......................................... ۱۵۹ اپنے جہل کو چھپانے کے لئے خوامخواہ کی تشقیق نہ کیجئے ................. ۱۵۹ اہل علم کی طرف سے کئے گئے سوالات کی اہمیت ............................. ۱۶۰ افراد وشخصیات سے متعلق سوالا ت کے جوابات کس طرح دینا چاہئے....... ۱۶۰ کسی کے کہنے یا کسی پالیسی کے تحت جواب نہ دینا چاہئے.................. ۱۶۳ جواب میں تلبیس و ایہام سے بچنا چاہئے.......................................... ۱۶۴