آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
ہر سوال کا جواب ہر شخص کو کیوں نہیں دینا چاہئے؟......................... ۱۴۰ علت و حکمت کا سوال کرنے والوں کو حضرت تھانویؒ کا جواب............. ۱۴۱ کتمان علم کا شبہ اور اس کا جواب ............. ۱۴۲ علمی اور تحقیقی مسائل اگر نااہل پوچھے تو کیا کرنا چاہئے............. ۱۴۲ علمی و تحقیقی جواب دینے کی دو شرطیں .............۱۴۳ علمی و تحقیقی سوال اگر اچھی نیت سے اہل علم کی جانب سے ہو تو اس کا جواب دینا چاہئے...............۱۴۳ جواب اسی کو دینا چاہئے جس کا عمل کرنے کا قصد ہو............. ۱۴۴ معترض و معاند شحص کو جواب نہ دینا چاہئے............. ۱۴۴ غیر ضروری تحقیقات میں نہ پڑنا چاہئے............. ۱۴۵ کس قسم کے مسائل میں توقف کرنا چاہئے........................................ ۱۴۵ بہت سے مسائل جانے جاتے ہیں لیکن فتوی نہیں دیا جاتا...................... ۱۴۶ جس مسئلہ کو بیان کرنے میں فتنہ کا اندیشہ ہو اس میں کیا کرنا چاہئے...... ۱۴۶ جھگڑوں کے فتووں کا جواب کس طرح دینا چاہئے.......................... ۱۴۷ فتنہ کو ختم کرنے کا بہترین طریقہ.................................................. ۱۴۷ اگر کوئی فتویٰ نہ مانے............................................................. ۱۴۷ اعتراض و جواب کے درپے نہ ہونا چاہئے........................................ ۱۴۸ اختلافِ فتویٰ کی صور ت میں دوسرے علماء کے حوالہ کرنا................ ۱۴۸ ترک مجادلہ ومباحثہ کی اہمیت وفضیلت......................................... ۱۴۹ قابل تعریف فقیہ ومفتی.............................................................. ۱۵۰