آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
حالات کی تحقیق اور واقعات کی تنقیح کے بغیر جواب دینے سے احتیاط اور کشفِ حال کے لئے تحقیق کی ضرورت.............۱۳۰ عنوان کی تعیین کے ساتھ ہی جواب دینا چاہئے.............۱۳۱ سوال کی مختلف جہتوں اور شقوں پر نظر رکھنا بھی ضروری ہے.............۱۳۲ جواب لکھنے میں جلدبازی نہ کرنا چاہئے اور دستی استفتاء کاجواب فوراً نہ دینا چاہئے. .............۱۳۳ پیچیدہ مسئلہ کا جواب زبانی نہ دینا چاہئے.............۱۳۳ یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ سوال سے سائل کی کیا مراد ہے.............۱۳۳ جواب ہمیشہ ظاہری عبارت کے موافق ہونا چاہئے.............۱۳۴ جواب ہمیشہ واضح اور آسان زبان میں ہونا چاہئے............................ ۱۳۴ دلائل و حوالے لکھنا چاہئے یا نہیں ؟............................................ ۱۳۵ عوام کے سامنے ایسے دقیق مضامین اور دلائل بیان کرنا جو ان کی فہم سے بالا تر ہو ں ممنوع ہے............. ۱۳۵ مفتی کے فتوے پر بغیر دلیل معلوم کئے عمل کرنا جائز ہے................. ۱۳۶ ’’صلعم‘‘ لکھنا کافی نہیں ’’صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ پورا لکھناچاہئے............ ۱۳۷ عبرتناک حکایت............. ۱۳۷ فصل (۴) غیر ضروری اور فضول سوال کا جواب.......................................... ۱۳۸ سوال مختصر میں جواب بھی مختصر............................................ ۱۳۹ فضول سوال کے جواب سے اعراض............................................. ۱۴۰ ضروری اور غیر ضروری سوال کا معیار....................................... ۱۴۰