بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
لَیْسَ یَنْبَغِی لِلنَّارِ أَنْ تَأکُلَ مِنْہُ شَیْئاً۔(ایضاً) اللہ نے عمار کو سر سے پیر تک ایمان سے لبریز کردیاہے، ایمان ان کی ہر رگ و پے میں پیوست کردیا گیا، وہ ہمیشہ حق کے ساتھ رہتے ہیں ، جہنم کی آگ ان کو نہیں کھاسکے گی۔ یہ کون ہے جو قید تنہائی میں ہے؟ یہ کون ہے جن کا آب ودانہ بند ہے؟ کیا یہ مصعب نہیں ہیں ؟ کیا یہ وہی مصعب نہیں ہیں جن کا حسن، خوش پوشاکی، جامہ زیبی ضرب المثل رہ چکی ہے؟ جن کے گذرنے کے بعد راستہ بول اٹھتا تھا کہ قافلۂ گل گذرا ہے، مگر اب اسلام نے ان کا رخ ہی بدل دیاہے۔ یہ کون ہے جسے نماز کی حالت میں مارا جارہا ہے؟ یہ کون ہے جس کے سر سے سجدہ کی حالت میں خون کے فوارے بہہ رہے ہیں ، کیا یہ سعد نہیں ہیں ؟ کیا یہ وہی سعد بن ابی وقاص نہیں ہیں جن کو جیتے جی جنت کا پروانہ سنادیا گیا ہے۔ یہ کون صاحب عزیمت خاتون ہے جو باطل سے ٹکر لئے ہوئے ہے، یہ کون ہے جسے ابوجہل تاک کر نشانہ بنارہا ہے، یہ کون ہے جسے اسلام کی تاریخ میں پہلی شہادت کا شرف مل رہا ہے؟ یہ کون ہے جس نے اسلام کی تاریخ میں سب سے پہلے اپنی جان کا نذرانہ اپنے رب کے حضور پیش کیا ہے؟ کیا یہ سمیہ نہیں ہیں ؟ پہلی شہید خاتون، یہ وہی سمیہ ہیں ، جن کی قربانیوں ، جن کے شوہر یاسر کی قربانیوں سے متاثر ہوکر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تھا: صَبْراً یَا آلَ یَاسِرٍ: فَإِنَّ مَوْعِدَکُمُ الْجَنَّۃُ۔(کنزالعمال:۱۱/۳۳۳) اے یاسر کے گھر والو: صبر کرو ، جنت میں ملاقات ہوگی۔ عزیزو! یہ عثمان ہیں ، یہ ابوبکر ہیں ، یہ ابن مسعود ہیں ، یہ ابوفکیہہ ہیں ، یہ فاطمہ بنت خطاب ہیں ، یہ سعید بن زید ہیں ، ان میں کون ہے جسے راہ حق میں مظالم سہنے نہیں پڑے،ان کا جرم صرف یہ تھا کہ یہ حق کے پرستار تھے، یہ سچائی کے حمایتی تھے۔