بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
اعزاز حاصل کرنے کا شوق عجیب و غریب انداز میں دل کے اندرون میں افزوں ہوتا گیا، سیرت نبویہ پر موجود اور بآسانی دستیاب عربی اور اردو مستند مصادر و مراجع کھنگالنے کا عمل شروع ہوا، شب وروز یہی لذیذ تر اور شیریں مشغولیت رحمت بن کر ساتھ رہی، ہفتوں اسی کوچۂ سیرت کے طواف میں اور اسی خزانۂ برکت کی سیر میں ناقابل بیان بشاشت کے ساتھ ایسے گذرے کہ پتہ بھی نہ چلا۔ احقر نے خطبات کی ترتیب یہ رکھی تھی کہ: (۱) پہلا خطبہ حیات نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ز ولادت تا نبوت ،دوسرا خطبہ نبوت تا ہجرت،تیسرا خطبہ ہجرت تا فتح مکہ، چوتھا خطبہ فتح مکہ تا وفات کے تمام حصوں کو محیط ہو۔ (۲) خطبات کی تیاری اور ترتیب مستند مراجع اور مآخذِ سیرت کی روشنی میں ہو، انہیں واقعات و روایات کو سامنے لایا جائے جو علمی استناد و اعتبار رکھتی ہوں ۔ (۳) احادیث مبارکہ کی کتب میں مذکور واقعات و صلی اللہ علیہ و سلم حوال بطور خاص پیش نظر رکھے جائیں ۔ (۴) واقعاتِ سیرت کے فکر انگیز اور ایمان افروز پہلوؤں اور پیغامات بطور خاص معاصر حالات کے تناظر میں ان کی معنویت اور ان کے ذریعہ حاصل ہونے والی رہنمائیوں کو اہمیت کے ساتھ واضح کیا جائے۔ اللہ کا فضل ہے کہ اس نہج پر تیاری کی گئی، اور مقرر وقت پر انتہائی آب وتاب کے ساتھ منعقد ہونے والی سیرت کا نفرنس گلبرگہ میں باذوق و باادب سامعین کے جم غفیر کے سامنے اس ناچیز نے چار مجلسوں میں (بارہ گھنٹوں سے بھی زائد وقت میں ) بالترتیب مکمل سیرت طیبہ بیان کرنے کی سعادت حاصل کی اور اپنے بہت سے محترم پیش رو اکابر کی نقل اتارتے ہوئے انگلی کٹاکر شہیدوں میں نام لکھانے کی وہ جسارت کی جو موضوع کی برکت سے کسی سعادت اور خداوندی عنایت سے کم نہیں ؎ سیرتِ اقدس کا دل سے تذکرہ جب بھی ہوا وہ مبارک ساعتیں جانِ بہاراں ہوگئیں