بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
اس حقیر و عاجز کے ہربنِ مو ہی نہیں ، جسم کے ہر خلیے کو زبان عطا ہوجائے جوہر لمحہ اللہ کے شکر و حمد میں زمزمہ سنج رہے، تب بھی کریم آقا کے اس فضل و احسان کے شکر کا ادنیٰ سا حق بھی ادا نہیں ہوسکتا، جو اس نے اس روسیاہ پر اس طرح فرمایا کہ ذکر حبیب کے لئے اس کے ذہن و زبان کی گرہیں کھول دیں اور بلا مبالغہ سیکڑوں ہمہ تن شوق سامعین و سامعات نے ان بیان کو نہ صرف سنا بلکہ اپنے گہرے تاثر کا اظہار فرماکر اس حقیر کی حوصلہ افزائی فرمائی اور عزت افرائی بھی کی، جس کی وجہ سے اب اس حقیر کو عربی مصرعے ع وَأَرْجُوْہُ رَجَاًء لَایَخِیْبُ کے مطابق اللہ کی بارگاہ میں شرف قبول حاصل ہونے کی امید واثق بھی ہے اور یہ آرزو بھی دل میں مچل رہی ہے کہ کاش وہ مالک علام الغیوب ان ٹوٹے پھوٹے بیانات سیرت کے طفیل اس حقیر کی لوح عمل پر ’’ کراما کاتبین‘‘ کے قلم مبارک سے ازاول تاآخر’’ ثنا خوانِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم‘‘ لکھوا دے اور بیڑا پار ہوجائے، آمین یا رب العالمین ع شاہاں چہ عجب گربہ نوازند گدارا محترمی مولانا شریف مظہر ی صاحب اسی وقت سے مصر رہے کہ یہ خطبات تحریری شکل میں مرتب ہونے ضروری ہیں ، میں نے اسے بھی اپنی سعادت باور کیا، کیسٹوں سے خطبات قرطاس پر لائے گئے، ان کے نوک وپلک کو سنوارا گیا، حوالہ جات کی تلاش کا پر مشقت مرحلہ سر ہوا، کچھ حذف و اضافہ بھی کیا گیا، تاہم اصل خطیبانہ روح برقرار رکھی گئی، اورقصداً اس آہنگ میں بنیادی تبدیلی سے گریز کیا گیا، پھر کمپوزنگ اور پروف ریڈنگ کا طویل عمل بھی خدا خدا کرکے پورا ہوا، اور اب یہ کاوش طباعت کے مرحلے میں داخل ہونے جارہی ہے، اور اس مرحلے میں احقر کی طرف سے سب سے بڑھ کر شکریہ کے مستحق محترمی مولانا شریف صاحب ہیں کہ انہیں کا اصرار اس کتاب کی ترتیب کا اصل محرک ہے۔ ناسپاسی ہوگی اگر یہ حقیر بافیض سیرت نگار محترمی شاہ مصباح الدین شکیل صاحب(کثر اللہ