بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
ایمرجنسی الارم تھا، سنتے ہی چاروں طرف سے لوگ اکٹھے ہوگئے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم پہاڑ کی چوٹی پر ہیں ، مجمع پہاڑ کے دامن میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: لوگو! اگر میں یہ کہوں کہ اس پہاڑ کے پیچھے دشمنوں کا ایک زبردست لشکر ہے جو تم پر حملہ آور ہونا چاہتا ہے، تو کیا تم میری بات مانوگے؟ پورا مجمع بیک زبان بولا: کیوں نہیں ! ہم نے آپ پر جھوٹ کا تجربہ کبھی نہیں کیا، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: إِنِّيْ أَنَا النَّذِیْرُ الْعُرْیَانُ، اِنِّیْ نَذِیْرٌ لَکُمْ بَیْنَ یَدَیْ عَذَابٍ شَدِیْدٍ، یَاأَیُہَّا النَّاسُ قُوْلُوا لَا إِلٰہَ إِلاَّ اللّٰہُ تُفْلِحُوا۔ بلا شبہ میں کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں ، میں سخت عذاب سے پہلے اس کی آگاہی دینے والا ہوں ،اے لوگو: اقرار کرلو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، کامیاب ہوجاؤگے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پیغام دید یا کہ یہ تراشیدہ بت اس قابل نہیں کہ ان کے آگے جبین جھکے، انہیں پھینک دو، یہ سن کر پورا دشمن گروہ مشتعل ہوگیا، ابولہب نے اپنی شقاوت کی انتہا کردی، اس نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے جواب میں کہا: تَبًّا لَکَ سَائِرَ الْیَوْمِ، أَلِہٰذَا جَمَعْتَنَا۔ اے محمد: آج پورا دن تمہارے لئے بربادی رہے ، کیا تم نے اسی لئے ہم کو اکٹھاکیا تھا؟(دیکھئے:ابن کثیر:۱/۴۵۵، مشکوۃ المصابیح: الفضائل، باب المبعث و بدء الوحی) یہ ابولہبی پروپیگنڈہ تھا، نہ جانے کتنے لوگ اس سے متاثر ہوگئے تھے، مگر پھر دنیا نے وہ دن دیکھے کہ یہ باطل پروپیگنڈہ دم توڑ گیا اور حق غالب آکر رہا، آج بھی باطل حق کے خلاف پروپیگنڈہ مہم میں پرجوش ہے؛ لیکن غلبہ حق کا مقدر ہے، نہ کہ باطل کا ؎