بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
(۴) اپنی عقل وبساط کے مطابق الجھی گتھیوں کو سلجھانا ہے، ہمارا کام مسائل پیدا کرنا، مسائل الجھانا نہیں ، انہیں حل کرنا ہے ۔ (۵) دوسروں کی مدد کرنی ہے، بے سہاروں کو سہارا دینا ہے، انسانی بنیادوں پر خدمت خلق کا فرض انجام دینا ہے، اپنے حسن کردار کی خوشبو اور مہک سے پوری دنیا کو معطر کرنا ہے، حسن اخلاق کے نور سے پوری کائنات کو منور کرنا ہے۔ سیرت کا یہ پاکیزہ پیغام ہر گھر تک، ہر در تک، ہر دل تک پہنچائیے، حضور اکی شان اقدس میں درود وسلام کا بطور خاص اس ماہِ مبارک (ربیع الاول) میں اہتمام کریئے، اپنے نونہالوں کو، اہل وعیال کو، پیغمبر علیہ السلام کی سیرت سے روشناس کرائیے، سنتوں کو سینے سے لگائیے، اپنے باطن میں بھی اور اپنے ظاہر میں بھی سنتوں کو زندہ کیجئے، لباس لباسِ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم کے مطابق ہو، حلیہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے مطابق ہو، چہرہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے مطابق ہو، داڑھیاں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرح چہرے کی زینت بنیں ، سیرت رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو داستانِ ماضی کی جگہ مت دیجئے گا، اسے اپنے حال کی اصلاح اور اپنے مستقبل کا انقلاب بنائیے اور یاد رکھئے: جس میں نہ ہو انقلاب موت ہے وہ زندگی روح امم کی حیات کشمکش انقلاب یقین کیجئے:ہم کو جو عظمتیں بھی ملیں گی وہ دامن مصطفی اسے وابستہ ہوکر ہی ملیں گی۔ کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں یہ جہاں چیز ہے کیا لوح وقلم تیرے ہیں وَآخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، وَصَلَّی اللّٰہُ عَلَی النَّبِی الْکَرِیْمِ مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَ صَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ۔ qqq