بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
اللہ کا حج کرو اگر وہاں تک جانے کی استطاعت رکھتے ہو، اس پر اس نے کہا: آپ سچ فرماتے ہیں ،ہمیں بڑا تعجب ہوا کہ وہ آپ سے سوال بھی کررہا ہے، اور آپ کی تصدیق بھی کررہا ہے ،پھر اس نے کہا : مجھے ایمان کے بارے میں بتایئے،آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ایمان یہ ہے کہ تم اللہ ، اس کے فرشتوں ، اس کی کتابوں ،اس کے رسولوں ، یوم آخرت اور اچھی بری تقدیر کو دل سے سچا جانو اورمانو،اس نے کہا : مجھے احسان کے بارے میں بتایئے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:احسان یہ ہے کہ تم اللہ کی عبادت اس احساس کے ساتھ کرو کہ گویا تم اللہ کو دیکھ رہے ہو،کیونکہ اگر تم اس کو نہیں دیکھ رہے ہو تو بلاشبہ وہ تو تم کو دیکھ ہی رہا ہے ،اس نے کہا : مجھے قیامت کا متعین بتایئے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اس بارے میں میرا علم تم سے زیادہ نہیں ہے ، اس نے کہا : مجھے قیامت کی علامتوں کے بارے میں بتایئے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:قیامت کی علامت یہ ہے کہ باندی اپنی مالکن کو جنے( والدین کی نافرمانی عام ہوجائے )اور تم یہ دیکھو کہ ننگے پیر، ننگے بدن، محتاج، بکریوں کے چرواہے( سماج کے بے حیثیت لوگ)بڑی بڑی عمارتوں میں ایک دوسرے پر اکڑ رہے ہیں (دولت اور اقتدار پران کا قبضہ ہے ) پھر وہ چلا گیا، میں کچھ دنوں رکا رہا، پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھ سے فرمایا: عمر ! تمہیں معلوم ہے کہ وہ سوال کرنے والا کون تھا؟ میں نے عرض کیا: اللہ اور رسول کو زیادہ علم ہے ،آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: وہ جبرئیل تھے، تم کو تمہارا دین سکھانے آئے تھے۔ بعض روایات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عِلْمُ قِیَامِ السَّاعَۃِ فِیْ خَمْسٍ لَا یَعْلَمُہُنَّ إِلاَّ اللّٰہُ۔