بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
بعض روایات میں قرآن وسنت دونوں کا ذکر ہے، امت کے لئے عزت وسعادت کی راہ قرآن کو اپنانے میں ہے، آج اسی صحیفۂ ہدایت کو پس پشت ڈالنے کے خمیازے میں امت گمراہی اور ذلت کی دلدل میں پھنسی ہوئی ہے۔ (۶)چھٹا پیغام: إِنَّہُ لاَ نَبِيَّ بَعْدِیْ وَلاَ أُمَّۃَ بَعْدَکُمْ۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں ۔ (کنز العمال:۵/۱۱۶) تم آخری امت ہو، خیر امت ہو، اب دین اور خیر کی اشاعت اور شر سے روکنا تمہارا منصب ہے، یہی تمہاری شناخت ہے، میں آخری نبی ہوں ، اب جو بھی دعوائے نبوت کرے گا وہ جھوٹا ہوگا، وہ ناموسِ رسول صلی اللہ علیہ و سلم پر حملہ کرنے والا مجرم ہوگا، تم کو ایسے ہر مجرم کو سبق سکھانا ہے۔ (۷)ساتویں بات: وَأَنْتُمْ تُسْئَلُوْنَ عَنِّي فَمَاذَا أَنْتُمْ قَائِلُوْنَ؟(مسلم: الحج: باب حجۃ النبی) تم سے قیامت کے دن میرے بارے میں پوچھا جائے گا کہ میں نے اللہ کا دین تم تک پہنچادیا یا نہیں ؟ تمہارا کیا جواب ہوگا؟ تمام حاضرین بیک زبان بول اٹھے: نَشْہَدُ أَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ وَأَدَّیْتَ وَنَصَحْتَ۔ (ایضاً) ہم گواہی دیں گے کہ آپ نے دین پہنچادیا، حق نبوت ادا کردیا، خیرخواہی کردی، فرض نبھادیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے آسمان کی طرف انگلی اٹھائی اور ۳؍مرتبہ فرمایا: اَللّٰہُمَّ اشْہَدْ۔ خدایا! آپ گواہ رہیے۔(مسلم: الحج: باب حجۃ النبی، مسند احمد:۵/۲۶۲)