بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : اے معاذ! اگر تمہارے سامنے کوئی مقدمہ پیش ہو تو تم کیسے فیصلہ کروگے؟ معاذ نے عرض کیا : میں قرآن کے مطابق فیصلہ کروں گا، آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اگر قرآن میں نہ ملے تو؟ معاذ نے عرض کیا: پھر سنت نبوی کے مطابق فیصلہ کروں گا، آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: اگر سنت میں بھی نہ ملے تو؟ معاذ نے عرض کیا: پھر میں اپنی رائے سے اجتہاد کروں گااور کوئی کوتاہی نہ کروں گا، اس پر آقا صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت معا ذ کا سینہ تھپتھپایا اور فرمایا: تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے رسول صلی اللہ علیہ و سلم للہ کے قاصد کو اسی طریق پر چلنے کی توفیق بخشی جو رسول صلی اللہ علیہ و سلم للہ کو پسند ہے ۔ (طبقات ابن سعد:۲/۴۶۴) پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے یہ بھی فرمایا کہ: إِنَّکَ تَقْدَمُ عَلَی قَوْمٍ أَہْلِ کِتَابٍ فَلْیَکُنْ أَوَّلَ مَا تَدْعُوْہُمْ إِلَیْہِ عِبَادَۃُ اللّٰہِ، فَإِذَا عَرَفُوْا اللّٰہَ فَاَخْبِرْہُمْ أَنَّ اللّٰہَ قَدْ فَرَضَ عَلَیْہِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِيْ یَوْمِہِمْ وَلَیْلَتِہِمْ، فَاِذَا فَعَلُوْا فََأَخْبِرْہُمْ أَنَّ اللّٰہَ قَدْ فَرَضَ عَلَیْہِمْ زَکَوٰۃً تُؤْخَذُ مِنْ أَمْوَالِہِمْ وَتُرَدُّ عَلَی فُقَرَائِ ہِمْ، فَإِذَا أَطَاعُوْا بِہَا فَخُذْمِنْہُمْ، وَتَوَقَّ کَرَائِمَ أَمْوَالِ النَّاسِ، وَاتَّقِ دَعْوَۃَ الْمَظْلُوْمِ فَإِنَّہُ لَیْسَ بَیْنَہَا وَبَیْنَ اللّٰہِ حِجَابٌ۔(بخاری: الزکوۃ: باب لا توخذ کرائم: الخ وباب أخذ الصدقۃ من صلی اللہ علیہ و سلم لاغنیاء) اے معاذ: تم اہل کتاب کے پاس جارہے ہو،ان کو سب سے پہلے توحید کی دعوت دینا، مان لیں تو بتانا کہ اللہ نے ان پر رات و دن میں پانچ نمازیں فرض فرمائی ہیں ، مان لیں تو بتانا کہ ان کے مالوں میں اللہ نے زکوۃ فرض کی ہے ،جو فقراء میں تقسیم ہوتی ہے ،مان لیں تو ان کی زکوۃ لینا، اور