بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
۲۹؍دن کے بعد ازواج کے پاس آئے، دریافت کرنے پر بتایا کہ یہ مہینہ ۲۹؍دن کا تھا۔ (بخاری: الطلاق: باب قول اللہ: للذین یولون الخ) اور سب سے پہلے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور پھر باری باری تمام ازواجِ مطہرات کے سامنے آیت تخییر سناکر فرمایا کہ تم اچھی طرح غور وفکر اور مشورہ کے بعد فیصلہ کرلو۔ ارشادِ ربانی ہے: یَاأَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِاَزْوَاجِکَ اِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَیَوٰۃَ الدُّنْیَا وِزِیْنَتَہَا فَتَعَالَیْنَ اُمَتِّعْکُنَّ وَاُسَرِّحْکُنَّ سَرَاحاً جَمِیْلاً، وَ اِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہُ وَ الدَّارَ الْآخِرَۃَ فَإِنَّ اللّٰہَ اَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنْکُنَّ اَجْراً عَظِیْماً۔ (الأحزاب: ۲۸-۲۹) اے نبی !اپنی بیویوں سے کہو کہ : اگر تم دنیوی زندگی اور اس کی زینت چاہتی ہو توآؤ، میں تمہیں کچھ تحفے دیکر خوبصورتی کے ساتھ رخصت کردوں ، اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم ور عالم آخرت کی طلب گار ہو تو یقین جانو اللہ نے تم میں سے نیک خواتین کے لئے شاندار انعام تیار کررکھا ہے ۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے سب سے پہلے عرض کیا : یا رسول صلی اللہ علیہ و سلم للہ! مجھے کسی مشورے کی ضرورت نہیں ، میں اللہ اور اس کے رسول کو اختیار کرتی ہوں ، پھر تمام ازواج کا یہی جواب تھا کہ ہمیں صرف آپ صلی اللہ علیہ و سلم مطلوب ہیں ، دنیا مطلوب نہیں ہے۔(مسلم: الطلاق: باب بیان ان تخییرہ الخ) یہ واقعہ ازواجِ مطہرات کے زہد واتقاء، عشق رسول صلی اللہ علیہ و سلم اور ایمان کامل کا بہت واضح نمونہ ہے۔