بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
کے بعد حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے تازندگی صداقت شعار رہنے کا عہد بھی کیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان تینوں کی توبہ قبول کرنے کا ذکر کرنے سے پہلے اپنے نبی ااور انصار ومہاجرین کی توبہ قبول کرنے کا ذکر کیا ہے۔ لَقَدْ تَابَ اللّٰہُ عَلَی النَّبِیِّ وَالْمُہَاجِرِیْنَ وَالاَنْصَارِ وَالَّذِیْنَ اتَّبَعُوْہُ فِی سَاعَۃِ الْعُسْرَۃِ مِنْ بَعْدِ مَا کَادَ یَزِیْغُ قُلُوْبُ فَرِیْقٍ مِنْہُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَیْہِمْ، اِنَّہُ بِہِمْ رَؤُفٌ رَحِیْمٌ۔(التوبۃ: ۱۱۷) حقیقت یہ ہے کہ اللہ نے رحمت کی نظر فرمائی ہے نبی پر اور ان مہاجرین و انصار پر جنہوں نے ایسی مشکل کی گھڑی میں نبی کا ساتھ دیا، جب کہ قریب تھاکہ ان میں سے ایک گروہ کے دل ڈگمگا جائیں ، پھر اللہ نے ان کے حال پر توجہ فرمائی، یقینا وہ ان کے لئے بہت شفیق ، بڑا مہربان ہے ۔ پھر اس کے بعد ان تینوں کی توبہ قبول کرنے کا ذکر آیا ہے: وَعَلَی الثَّلاثَۃِ الَّذِیْنَ خُلِّفُوا حَتَّی اِذَا ضَاقَتْ عَلَیْہِمُ الاَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَیْہِمْ اَنْفُسُہُمْ وَظَنُّوا اَنْ لاَ مَلْجَأَ مِنَ اللّٰہِ اِلاَّ اِلَیْہِ ثُمَّ تَابَ عَلَیْہِمْ لِیَتُوْبُوا اِنَّ اللّٰہَ ہُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ۔ (التوبۃ: ۱۱۸) اور ان تینوں پر بھی اللہ نے رحمت کی نظر فرمائی ہے جن کا فیصلہ ملتوی کردیا گیا تھا، یہاں تک کہ جب ان پر یہ زمین اپنی وسعتوں کے باوجود تنگ ہوگئی، ان کی زندگیاں ان پر دوبھر ہوگئیں ، اور انہوں نے سمجھ لیا کہ اللہ کی پکڑ سے خود اسی کی پناہ میں آئے بغیر کہیں اور پناہ نہیں مل سکتی تو پھر اللہ نے ان پر رحم فرمایا تاکہ وہ آئندہ اللہ ہی سے رجوع کیا کریں ، یقین جانو اللہ بہت/