بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
اے گروہ انصار! یہ کیسی چہ میگوئی ہے ،جس کی خبر تمہاری طرف سے مجھ تک پہنچی ہے ؟یہ کیسی خفگی ہے جو تمہارے دلوں میں ہے ؟کیا یہ حقیقت نہیں ہے کہ میں جب تمہارے پاس آیا تھا،تم گمراہ تھے، اللہ نے میرے ذریعہ تمہیں ہدایت دی، تم تہی دست تھے،اللہ نے میرے ذریعہ تمہیں مالدار بنایا،تم ایک دوسرے کے دشمن تھے،اللہ نے تمہارے دل جوڑ دیئے،سنو :بخدا اگر تم چاہوتو کہہ سکتے ہو، اور تم اپنے کہنے میں سچے ہوگے اور میں بھی تمہاری تصدیق کروں گا، تم کہہ سکتے ہوکہ آپ کو ہر طرف سے جھٹلا دیا گیا تھا،ہم نے آپ کی تصدیق کی ، آپ بے یار و مدد گار تھے، ہم نے آپ کی مدد کی ،آپ کو وطن سے نکلنے پر مجبور کردیا گیا تھا،ہم نے آپ کو پناہ دی، آپ معاشی اعتبار سے پریشان تھے، ہم نے آپ کی غم گساری کی ۔ اے گروہ انصار! کیا تم اپنے دلوں میں مجھ پر اس حقیر متاع دنیا کے لئے ناراض ہورہے ہو جس کے ذریعہ میں نے نو مسلموں کو اسلام پر جمانے کے لئے دلداری کی ، اور تم کو تمہارے اسلام کے سپرد کردیا؟ اے گروہ انصار! کیا تم اس سے خوش نہیں ہو کہ اور لوگ اونٹ اور بکری لیکر جائیں اور تم اللہ کے رسول کو لیکر اپنے گھروں کولوٹو؟ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں محمد کی جان ہے ،بلاشبہ جس ذات کو لیکر تم لوٹو گے وہ ان چیزوں سے بدرجہا بہتر ہے جو دوسرے لوگ لیکر جائیں گے۔ اگر ہجرت نہ ہوتی تو میں بھی انصار ہی کا ایک فرد ہوتا، اگر دوسرے لوگ ایک گھاٹی اور ایک وادی پر چلیں ،اور انصار دوسری گھاٹی اور دوسری وادی پر چلیں ، تو میں انصار ہی کی وادی اور گھاٹی پر چلوں گا، انصار جسم سے