بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
نوجوانوں کی طرف سے ناگواری کا اظہار سامنے آیا کہ جب خون کی ضرورت پڑتی ہے تو ہم بلائے جاتے ہیں اور جب غنیمت کا مسئلہ آتا ہے تو اپنوں کو ترجیح دی جاتی ہے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ خبر ملتی ہے، بے چین ہوجاتے ہیں ، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے حکم پر تمام انصار کو چمڑے کے ایک بڑے خیمے میں جمع کیا جاتا ہے، کسی اور کو آنے کی اجازت نہیں ہے، اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی زبانِ صداقت ترجمان سے عجیب بلیغ ومؤثر، سحر آفریں ، جادو اثر، انقلاب انگیز اور معجزانہ خطاب جاری ہوا ہے: یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ! مَا قَالَۃٌ بَلَغَتْنِيْ عَنْکُمْ؟ وَجِدَۃٌ وَجَدْتُمُوْہَا فِيْ أَنْفُسِکُمْ؟ أَلَمْ آتِکُمْ ضُلاَّلاً فَہَدَا کُمُ اللّٰہُ بِيْ، وَعَالَۃً فَأَغْنَاکُمُ اللّٰہُ بِیْ، وَأَعْدَائً فَأَلَّفَ اللّٰہُ بَیْنَ قُلُوْبِکُمْ، أَمَا وَاللّٰہِ لَوْ شِئْتُمْ لَقُلْتُمْ فَلَصَدَقْتُمْ وَلَصَدَّقْتُکُمْ، أَتَیْتَنَا مُکَذَّبًا فَصَدَّقْنَاکَ، وَمَخْذُولاً فَنَصَرْنَاکَ، وَطَرِیْداً فَآوَیْنَاکَ، وَعَائِلاً فَوَاسَیْنَاکَ، أَوَجَدْتُمْ عَلَيَّ یَا مَعْشَرَ الأَنْصَارِ فِيْ أَنْفُسِکُمْ فِيْ لُعَاعَۃٍ مِنَ الدُّنْیَا تَأَلَّفْتُ بِہَا قَوْماً لِیُسْلِمُوْا وَوَکَّلْتُکُمْ إِلَی إِسْلَامِکُمْ؟ أَلاَ تَرْضَوْنَ یَا مَعْشَرَالأَنْصَارِ أَنْ یَذْہَبَ النَّاسُ بِالشَّائِ وَالْبَعِیْرِ وَتَرْجِعُوْنَ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ إِلَی رِحَالِکُمْ، فَوَ الَّذِيْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ لَمَا تَنْقَلِبُوْنَ بِہ خَیْرٌ مِمَّا یَنْقَلِبُوْنَ بِہ، وَلَوْلاَ الْہِجْرَۃُ لَکُنْتُ امْرَئً مِنَ الأَنْصَارِ، وَلَوْ سَلَکَ النَّاسُ شِعْباً وَوَادِیاً وَسَلَکَتِ الأَنْصَارُشِعْباًوَ وَادِیاً لَسَلَکْتُ شِعْبَ الأَنْصَارِ وَوَادِیَہَا، اَلأَنْصَارُ شِعَارٌ، وَالنَّاسُ دِثَارٌ، اَللّٰہُمَّ اَرْحَمِ الأَنْصَارَ وَأَبْنَائَ الأَنْصَارِ وأَبْنَائَ أَبْنَائِ الأَنْصَارِ۔