بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
رضی اللہ عنہ نے دیکھ لیا، ٹیلے سے خطرے کا اعلان کیا اور تیر لے کر دشمن کا پیچھا کیا، دشمن نے ڈر کر تمام اونٹ اور اپنے سامان چھوڑ دئے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کی مدد کے لئے کچھ افراد فوراً روانہ فرمائے، اس کے بعد خود آپ صلی اللہ علیہ و سلم بھی بنفس نفیس ۵۰۰ یا ۷۰۰؍افراد کے ساتھ نکلے، تیزی سے سفر کرکے مقام ’’ذی قرد‘‘ پہنچے، دشمن دہشت زدہ ہوکر بھاگ کھڑے ہوئے، یہ غزوۂ غابہ یا ذی قرد کہلاتا ہے، اسی سفر سے واپسی پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم گھوڑے سے گرپڑے تھے، جس کی وجہ سے داہنا بازو اور ران سخت زخمی ہوئے، مجبوراً آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ کر نماز پڑھتے اور پڑھاتے تھے۔ (شرح الزرقانی: ۲/۱۵۳، سیرت احمد مجتبیٰ:۲/۱۴۵ الخ) mvm