بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
کے ایک مسیحی پادری کی طرف رجوع ہونے کو کہا، چناں چہ وہاں حاضر ہوئے اور مقیم ہوگئے، اس نے اپنی موت کے وقت روم کے شہر ’’عموریہ‘‘ کے ایک بزرگ مسیحی عابد سے وابستہ ہوجانے کی ہدایت دی، حضرت سلمان وہاں پہنچ گئے، جب ان بزرگ کا آخری وقت آیا تو حضرت سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان سے کہا کہ میں تلاشِ حق میں سرگرداں ہوں ، آپ کے بعد کہاں جاؤں گا؟ انہوں نے جواب دیا کہ اب دنیا شرک سے لبریز ہوچکی ہے، اور وہ وقت آگیا ہے کہ نبی آخر الزماں اکا ظہور ہوجائے، نبی آخر الزماں اصحرائے عرب سے اٹھ کر دین حنیف کو زندہ کریں گے، ان کی ہجرت گاہ کھجور کے جھنڈوں والی زمین ہوگی، ان کی پہچان یہ ہے کہ ان کی پشت پر دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت ہوگی، وہ ہدیہ قبول کریں گے مگر صدقے کو اپنے لئے حرام سمجھیں گے۔ اب متلاشی حق حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو شب وروز نبی آخر الزماں اکی جستجو ہے، عرب جانے والے بنی کلب کے قافلے سے درخواست کرکے ہمراہ ہوگئے، مقام ’’وادئ القریٰ‘‘ میں قافلہ کے سردار کی نیت بدلی اور اس نے حضرت سلمان کو یثرب کے ایک یہودی کے ہاتھ فروخت کردیا، اب حضرت سلمان غلام بن کر یہودی آقا کے ہمراہ یثرب پہنچے ہیں ، ان کے دل نے اس نخلستانی سرزمین کو دیکھ کر گواہی دی ہے کہ ہو نہ ہو نبی آخر الزماں اکی ہجرت گاہ یہی مقام ہے۔ ایک دن حضرت سلمان اپنے آقا کے باغ میں کھجور کے درخت پر کام میں مصروف تھے، مالک نیچے بیٹھا تھا، اس کے دوست نے آکر کہا کہ خدا بنوقیلہ (اَوس وخزرج) کو غارت کرے، یہ مکہ سے آئے ہوئے نبوت کے نئے مدعی کے پیچھے دیوانہ ہوئے جارہے ہیں ، سلمان کا پورا جسم اس خبر کو سن کر کانپ اٹھا، جلدی سے درخت سے اترے، آقا سے پوچھا کہ: ’’آپ لوگ کیا بات کررہے تھے؟‘‘