بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
مسلمانوں نے اپنے ذمہ لے رکھی تھی، عہد نبوی میں اس درس گاہ کے فارغین کی تعداد ۹۰۰؍تک بتائی گئی ہے۔ (مغازی الرسول: للواقدی:۷۵) غرضے کہ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم یک جامع اور ہمہ جہت مرکزی مقام رکھتی تھی،یہی اسلام کا پہلا مرکز ِتعلیم و تربیت تھی، جہاں : (۱) قراء ت قرآن (۲) تعلیم قرآن (۳) تعلیم حکمت و سنت (۴) تزکیہ کا وہ نصاب رائج تھا جواللہ کا متعین کردہ ہے اور قرآنی بیان کے مطابق بعثت نبوی کا بنیادی مقصد ہے۔ (البقرۃ:۱۲۹، آل عمران:۱۶۴، الجمعۃ:۲ ) پھر یہی مسجد تزکیہ و اصلاح کا اولین مرکز بھی تھی، اور وہاں : (۱) تقوی (۲) ذکر اللہ (۳) شکر نعمت (۴) مشاہدہ فطرت (۵) تفکر و تدبر (۶) عبرت پذیری (۷) جہاد جیسے اہم اجزاء مشتمل نسخہ استعمال کر اکے تربیت کا عمل انجام پاتا تھا، اور پھر اسی کا فیض تھا کہ اس درسگاہ اور مرکز کے تربیت یافتہ افراد(صحابۂ کرام) قیادت عالم کے منصب تک