بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
بارے میں انہیں بدگمان کرتے رہے، پروپیگنڈے کا اتنا اثر ان پر ہوا کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے ملاقات اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی بات نہ سننے کا تہیہ کرلیا، حرم کعبہ میں آئے تو کانوں میں روئی ڈال لی، اچانک انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو کعبہ کے پاس نماز ادا کرتے دیکھا تو بے اختیار آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے قریب آگئے، نہ چاہتے ہوئے بھی قرآن سننے لگے، قرآن کے بولوں نے ان کے دل میں انقلابی اثر ڈال دیا، پھر انہوں نے بالارادہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے ملاقات کی، فوراً اسلام قبول کرلیا، اپنی قوم کو دعوتِ اسلام دینے کا عہد کیا، درخواست کی کہ اللہ سے دعا کردیجئے کہ مجھے کوئی نشانی عطا ہوجائے، آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی دعا سے یہ نشانی عطا ہوئی کہ ان کے چہرے پر چراغ جیسی روشنی دے دی گئی، پھر ان کی درخواست پر یہ روشنی ان کے کوڑے پر دے دی گئی، حضرت طفیل دوسی رضی اللہ عنہ قرآن کے مفتوح تھے، قرآن کی چند آیتوں نے ان کی کایا پلٹ دی تھی۔(سیرۃ ابن ہشام:۱/۱۸۲و۱۸۵، رحمۃ للعالمین:۱/۸۱-۸۲) mvm