بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو سہارا دے رہے ہیں ، سیرت نبویہ کا یہ بہت ہی عجیب باب ہے، پیغمبر علیہ السلام کے دل کے جذبات کیا رہے ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے اپنے ہاتھ اپنے رب کے حضور اٹھادئے، اور کس دل سے اور تضرع، انابت، عجز، خشوع و عبدیت کی کس روح سے یہ بول کہے۔ اَللّٰہُمَّ إِلَیْکَ أَشْکُوْ ضُعْفَ قُوَّتِي، وَقِلَّۃَ حِیْلَتِي، وَہَوَانِیْ عَلَی النَّاسِ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ، أَنْتَ رَبُّ الْمُسْتَضْعَفِیْنَ، وَأَنْتَ رَبِّيْ، إِلَیْ مَنْ تَکِلُنِيْ؟ إِلَی بَعِیْدٍ یَتَجَہَّمُنِيْ أَمْ إِلَی عَدُوٍّ مَلَّکْتَہُ أَمْرِيْ؟ إِنْ لَمْ یَکُنْ بِکَ عَلَيَّ غَضَبٌ فَلا أُبَالِي، غَیْرَأَنَّ عَافِیَتَکَ أَوْسَعُ لِيْ، أَعُوْذُ بِنُوْرِ وَجْہِکَ الَّذِيْ أَشْرَقَتْ لَہُ الظُّلُمَاتُ وَصَلُحَ عَلَیْہِ أَمْرُ الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ مِنْ أَنْ یَنْزِلَ بِيْ غَضَبُکَ أَوْ یَحُلَّ عَلَيَّ سَخَطُکَ، وَلَکَ الْعُتْبَیٰ حَتَّی تَرْضَیٰ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِکَ۔ بار الہا: آپ ہی کے دربار میں میں اپنی کمزوری، بے بسی اور لوگوں کی نگاہ میں اپنی بے قدری کا شکوہ اور گلہ کرتا ہوں ،اے سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے : آپ کمزوروں کے رب ہیں ، آپ میرے پروردگار ہیں ،آپ مجھے کس کے حوالے کر رہے ہیں ؟ بیگانے کے جو میر ے ساتھ تندی سے پیش آئے؟ دشمن کے جو میرے اوپر قابو یاب ہو؟اگر آپ مجھ سے ناراض نہیں ہیں ، تو پھر مجھے کوئی پرواہ نہیں ،مگر آپ کی عطا کردہ عافیت میرے لئے عظیم دولت ہے ،میں ظلمتوں میں اجالا کردینے والے اور دنیا اور آخرت کے تمام معاملات درست کردینے والے آپ کے نور کا واسطہ دیکر اس سے آپ کی پناہ چاہتا ہوں ، کہ آپ کا غضب مجھ پر اترے یا آپ کی