بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
مگر ہم اپنے دین حق سے ہرگز پھر نہیں سکتے بلندی معرفت کی مل گئی ہے، گر نہیں سکتے بہن کی استقامت اور ثابت قدمی کا یہ منظر دیکھ کر حضرت عمرؓ بے انتہا متاثر ہوئے ،اور وہی لمحہ تھا جب اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی دعا قبول فرمائی اور حضرت عمرؓ کا سینہ حق کے لئے کھول دیا، انہوں نے قرآن پڑھنے کی خواہش ظاہر کی ، بہن کے کہنے پر غسل کیا ، سورہ طہ کی ابتدائی آیتیں انہیں سنائی گئیں : طہٰ، مَا أَنْزَلْنَا عَلَیْکَ الْقُرْآنَ لِتَشْقَیٰ، إِلَّا تَذْکِرَۃً لِمَنْ یَخْشَی،تَنْزِیْلًا مِمَّنْ خَلَقَ الأَرْضَ وَ السَّمٰوٰتِ الْعُلَی، الرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسْتَوٰی، لَہُ مَا فِیْ السَّمٰوٰتِ وَ مَافِیْ الأَرْضِ وَ مَا بَیْنَہُمَا وَ مَا تَحْتَ الثَّرَیٰ۔(طہٰ/۱-۶) طہ ! ہم نے تم پر قرآن اس لئے نازل نہیں کیاکہ تم تکلیف اٹھاؤ، البتہ یہ اس شخص کے لئے ایک نصیحت ہے ، جو ڈرتا ہو، اسے اس ذات کی طرف سے تھوڑا تھوڑا کر کے ناز ل کیا جارہا ہے جس نے زمین اور اونچے اونچے آسمان پیدا کئے ہیں ،وہ بڑی رحمت والا عرش پر جلوہ افروز ہے، آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے ،اور ان کے درمیان جو کچھ ہے، وہ سب بھی اسی کی ملکیت ہے ، اور زمین کی تہوں کے نیچے جو کچھ ہے وہ بھی۔ یہ آیات سن کر حضرت عمرؓ کا سینہ حق کے لئے کھل گیا ع پھول کی پتی سے کٹ سکتا ہے ہیرے کا جگر حضرت خبابؓ نکلے، بشارت سنائی،حضرت عمرؓ نے کلمہ پڑھا، دار الارقم حاضر ہوئے، یہ حاضری غلامانہ، عاجزانہ، عاشقانہ اورفدا کارانہ حاضری تھی، قرآن بول پڑا: یَاأَیُّہَا النَّبِیُّ حَسْبُکَ اللّٰہُ وَمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ۔(الانفال/۶۴)