بیانات سیرت نبویہ صلی اللہ علیہ و سلم |
|
حم۔ تَنْزِیْلٌ مِنَ الرَّحْمِٰن الرَّحِیْمِ۔ کِتَابٌ فُصِّلَتْ آیَاتُہُ قُرْآناً عَرَبِیًّا لِقَوْمٍ یَعْلَمُوْنَ۔ بَشِیْراً وَنَذِیْراً، فَأَعْرَضَ أَکْثَرُہُمْ فَہُمْ لَا یَسْمَعُوْنَ۔۔۔۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ۳۸؍آیات سنائیں ، عتبہ ہمہ تن گوش دونوں ہاتھ زمین پر ٹیکے حیران سنتا رہا، جب آپ صلی اللہ علیہ و سلم اس آیت قرآنی پر پہنچے : فَإِنْ أَعْرَضُوا فَقُلْ أَنْذَرْتُکُْم صَاعِقَۃً مِثْلَ صَاعِقَۃِ عَادٍ وَثَمُودَ۔(حم السجدہ/۱۳) پھر بھی اگر یہ لوگ منھ موڑیں تو کہہ دو کہ میں نے تمہیں اس کڑکے سے خبردار کردیا ہے جیسا کڑکا عاد اور ثمود پر نازل ہوا تھا۔ تویہ آیت سن کر عتبہ بے اختیار کہہ پڑا: محمد! اپنی قوم پر رحم کرو، عتبہ وہاں سے واپس ہوا ہے، تو چہرہ فق ہے، رنگ بدلا ہوا ہے، قدم لڑکھڑا رہے ہیں ، مشرکین بولے: عتبہ کیا بات ہے؟ بولا: إِنَّي سَمِعْتُ قَوْلاً وَاللّٰہِ مَا سَمِعْتُ مِثْلَہُ قَطُّ، وَاللّٰہِ مَا ہُوَ بِالسِّحْرِ وَلاَ بِالشِّعْرِ وَلاَ بِالْکَہَانَۃِ،یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ! أَطِیْعُوْنِي، فَوَ اللّٰہِ لَیَکُوْنَنَّ لِقَوْلِہِ الَّذِيْ سَمِعْتُ نَبَأٌ،وَإِنْ یَظْہَرْ عَلَی الْعَرَبِ فَمُلْکُہُ مُلْکُکُمْ وَعِزُّہُ عِزُّکُمْ وَکُنْتُمْ أَسْعَدَ النَّاسِ بِہٖ۔ بخدا میں نے ایسا کلام سنا کہ کبھی اس سے پہلے نہ سنا تھا، خدا کی قسم، نہ یہ شعر ہے، نہ سحر ہے اور نہ کہانت ہے،اے سردارانِ قریش: میری بات مانو، اور اس شخص کو اس کے حال پر چھوڑدو،میں سمجھتا ہوں کہ بخدا یہ کلام کچھ رنگ لاکر رہے گا،اگر عرب اس پر غالب آگئے تو اپنے بھائی کے خلاف ہاتھ اٹھانے سے تم بچ جاؤگے اورد وسرے اس سے نمٹ لیں گے،اور اگر وہ