آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
ہوجائیں گے پھر ایک سوال میں ان کی کتنی تعداد ہوجائے گی اور چند سال میں ایک معتدبہ ذخیرہ ہوجائے گا، یہ ان کے لیے ہے جو پڑھے لکھے ہیں اور جو حرف شناس نہیں ہیں ان کے لیے یہ کیا جائے کہ کسی شخص کو مقرر کیا جائے جو ان کو ہر ہفتہ مسائل سنادیا کرے، اور یہ لوگ اپنی عورتوں کو سنادیا کریں مگر اس کے لیے ایک مرکز کی ضرور ت ہوگی وہ اس کو اپنے ذمہ لے لے اور وہ کوئی عالم ہونا چاہئے اس کا کام یہ ہو کہ محض مسائل کا وعظ کہا کرے لوگ اس کی طرف توجہ کریں اور ہمت کرکے ایک مولوی کو مناسب معاوضہ پر اس کا م کے لیے رکھ لیں ۔ ۶- اور ایک اس کا التزام ہو کہ جب کبھی فرصت اور مہلت ہوا کرے تو ایسے بزرگوں سے ملتے رہا کرو اور ان سے ڈرو نہیں کہ ہمارے افعال پر لتاڑدیں گے ہرگز نہیں ، وہ تمہارے سامنے منھ توڑ کر کوئی جواب نہ کہیں گے۔ ایسے بزرگوں کی صحبت سے تمہاری حالت انشاء اللہ خود بہ خود درست ہوتی چلی جائے گی۔ یہ ہے وہ دستور العمل جو دل پر سے پردے اٹھاتا ہے جس کے چند اجزاء ہیں (۱)کتابیں دیکھنا (۲) دوسرے مسائل دریافت کرنا (۳) تیسرے اہل اللہ کے پاس آنا جانا (۴) اور اگر ان کی خدمت میں آمد و رفت نہ ہوسکے تو بجائے ان کی صحبت کے ایسے بزرگوں کی حکایات و ملفوظات ہی کا مطالعہ کرو یا سن لیا کرو (۵) اور اگر تھوڑی دیر ذکر اللہ بھی کرلیا کرو، تو یہ اصلاح قلب میں بہت ہی معین و مددگار ہے (۶) اور کچھ وقت محاسبہ کے لیے نکال لو جس میں اپنے نفس سے باتیں کرو کہ ایک دن دنیا سے جانا ہے، مال و دولت سب مجھے چھوڑدیں گے۔۱؎ ------------------------------ ۱؎ دعوات عبدیت ازالۃ الفتنہ ۱۰؍۱۱۷۔