آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
ملفوظات کو فن وار عنوانات کے تحت ترتیب دے دیا جائے تاکہ استفادہ کی راہ آسان ہوسکے، اللہ کا نام لے کر حبیب الامت عارف باللہ حضرت مولانا سید صدیق احمد صاحب باندویؒ کی زیر نگرانی کام شروع کردیا،الحمد ﷲ مختلف موضوعات سے متعلق متعدد مجموعے تیار ہو کر منظر عام پر آچکے ہیں ،پیش نظر رسالہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے، جس میں حضرت تھانویؒ کے ان علمی و فقہی مضامین کو مرتب کیا گیا ہے جو اصولی حیثیت رکھتے ہیں اور جن کا تعلق خاص طور پر اہل علم و ارباب افتاء اور علمی و تحقیقی اور تصنیفی کام کرنے والوں سے ہے۔ بلاشبہ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ کی یہ علمی و فقہی تحقیقات جن کو احقر نے حضرت تھانویؒ کی سینکڑوں تصانیف، فتاویٰ اور ملفوظات و مواعظ سے چن چن کر جمع کیا ہے، جن میں بہت سے ایسے فقہی نادر اصول بھی ہیں جن کی ایک فقیہ و مفتی کو قدم قدم پر ضرورت پیش آسکتی ہے،مثلاً فقہ کی تعریف، فقیہ و مفتی کے اوصاف جن سے اس کو متصف ہونا ضروری ہے، قیاس و رائے کا فرق، تقلید صحابی کی اہمیت، اور قول صحابی کی حجیت، اجتہاد و تقلید کی بابت قول محقق اور قول معتدل ، اتباعِ سنت نبوی کے درجے، سنت و بدعت کی حکیمانہ تشریح، اقسام و احکام، رسم و التزام سے متعلق اصولی مباحث، فتویٰ نویسی کے ضروری آداب، تصنیف و تالیف کے ضروری اصول اور طریقۂ کار، اہم اصطلاحات کی تعریفات خصوصاً کفر و اسلام، نفاق و ایمان کی تعریف اور تکفیرِ مسلم کی بابت ضروری احتیاط اور اس کے حدود نیز اس کے علاوہ دیگر اہم دینی و فقہی اور اصولی مباحث احقر نے اللہ کی توفیق سے جمع کئے ہیں ۔ احقر کا تأثر و تجربہ یہ ہے کہ کسی فقیہ و مفتی و مصنف اور علمی و تحقیقی کام کرنے والے کے لیے ان مباحث سے واقفیت اشد ضروری ہے، اس کے بغیر وہ قدم قدم پر