آداب افتاء و استفتاء مع علمی و فقہی مکاتبت و مکالمت |
فادات ۔ |
|
دوصورتیں بیان کی یہ تو منصوص ہیں اور آپ جو تدابیر اورطریقِ کار بیان کررہے ہیں یہ اس منصوص کا معارض ہے، اسی لیے یہ طریق سلف سے منقول نہیں ۔ سوال: حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے عرض کرنے پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خندق کھدوائی تھی یہ شاہان عجم کی تدابیر میں سے تھی جو غیر قوم تھے؟ جواب: فرمایا:یہاں کوئی نص نہ تھی اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عمل فرمالیا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کاعمل فرمالینا منصوص نہ ہونے کی وجہ سے تھاور یہاں تو منصوص ہے، یہاں پر یہ صورت اختیار نہیں کرسکتے۔ سوال: یہ صورت جو اختیار کی گئی ہے اس سے بھی کامیابی ہوجاتی ہے، سِکھ اس سے کامیاب ہوہی گئے؟ جواب: فرمایا کہ سوال کامیابی عدم کامیابی کا نہیں ہے، سوال یہ ہے کہ یہ صورت جو اختیار کی گئی ہے اس کا حکم شرعی کیا ہے اس کا میں جواب عرض کررہا ہوں ۔ سوال: اگربغیر لڑے ہوئے اس صورت کو اختیار کرکے کامیابی ہوجائے تو اس صورت کے اختیار کرنے میں شرعاً کیا حرج ہے؟ جواب: فرمایا :یہی کیا تھوڑا حرج ہے کہ نص کے خلاف ہوا۔ سوال: کچھ نہ کریں مارے جائیں برباد ہوجائیں خاموش رہیں ؟ جواب: فرمایا کہ یہ میں نے کب کہا ہے؟ یہ بھی آپ کا اجتہاد ہے منجملہ اور اجتہادات کے، میں نہ واقعات کی نفی کرتا ہوں اور نہ منفعت کی، میں تو یہ کہہ رہا ہوں کہ یہ صورت جو اختیار کی گئی ہے یہ منصوص کے خلاف ہے، آپ کے ذمہ ہے کہ آپ اس کا نصوص کلیہ میں داخل ہونا ثابت کریں ، اگر داخل ہے تو مجھ کو بھی بتلادیا جائے، میں بھی مان لوں گا، خدا نخواستہ ضد یا ہٹ تھوڑا ہی ہے جس طرح میں صاف طور پر عرض کررہا ہوں کہ یہ منصوص کے خلاف اور نصوص کلیہ میں داخل نہیں ہوسکتا اور نصوص کے مقابلہ میں اجتہاد اور قیاس